مکتوب 3 : یاروں کے ایک خاص مقام پر رک جانے اور بعض یاروں کے اس مقام سے گزرنے اور تجلی ذاتی کے مقامات تک پہنچنے کے بیان میں۔
مکتوب 4: بڑے درجے والے مہینے ماہ رمضان کی فضیلتوں اور حقیقت محمدی علیہ وعلی آلہ الصلوۃ والسلام کے بیان میں
مکتوب 6: جذبہ اور سلوک کے حاصل ہونے اور جلالی و جمالی دونوں صفتوں کے ساتھ تربیت پانے اور فنا و بقا اور ان کے متعلقات اور نسبت نقشبندیہ کی فوقیت کے بیان میں
مکتوب 7: اپنے بعض عجیب و غریب احوال اور بعض ضروری استفسار کے متعلق یہ بھی اپنے پیر بزرگوار کی خدمت میں لکھا ہے۔
مکتوب 10: غیر مشہورہ معانی میں قرب و بعد وفرق و وصل کے حاصل ہونے اور ان کے مناسب بعض علوم کے بارے میں
مکتوب 11 : کشفوں اور اپنے قصور کو دیکھنے اور تمام اعمال و اقوال میں اپنے آپ کو قاصر اور تہمت زدہ جانے کا مقام حاصل ہونے اور شیخ ابوسعید ابوالخیر علیہ الرحمتہ کی کلام کے سر ظاہر ہونے کے بیان میں
مکتوب 12 : فنا و بقا کا مقام اور ہر چیز کی خاص وجہ کے ظہور حاصل ہونے اور سیر فی اللہ اور تجلی ذاتی برقی وغیرہ کی حقیقت کے بیان میں
مکتوب 18 : مکین کے بیان میں جو تلوین کے بعد حاصل ہوتی ہے اور ولایت کے تین قسم کے مراتب کے بیان اور اس بیان میں کہ اللہ تعالیٰ کا وجود اس کی ذات وغیرہ پر زائد ہے
مکتوب 22 : روح و نفس کے درمیانی تعلق اور ان کے نزول و عروج اور فنائے جسدی اور روحی اور ان کے بقاء اور مقام دعوت اور مغلوب الحال درویشوں اور ان لوگوں کے درمیان فرق کے بیان میں
مکتوب 24 : اس بیان میں کہ صوفی کائن بائن ہے اور اس بیان میں کہ دل کا تعلق ایک سے زیادہ کے ساتھ نہیں ہوتا
مكتوب 25: حضرت سید المرسلین علیہ الصلوۃ والسلام اور خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی متابعت پر ترغیب دینے کے بیان میں
مکتوب 26: اس بیان میں کہ شوق ابرار کو ہوتا ہے اور مقربین کو نہیں ہوتا اور اس مقام کے مناسب علوم کے بیان میں
مکتوب 28: بلندی حال کے بیان میں خواجہ عمک کی طرف لکھا ہے لیکن ایسی عبارت میں تحریر ہے جس سے نزول و بعد کا وہم پیدا ہوتا ہے۔
مکتوب 29: فرضوں کے ادا کرنے اور سنتوں اور مستحبوں کی رعایت کرنے کی ترغیب اور فرضوں کے مقابلہ میں نفلوں کے ادا کرنے کی پرواہ نہ کرنے کے بیان میں
مکتوب 31 : تو حید وجودی کے ظہور اور حق تعالیٰ کے قرب اور معیت ذاتی کی حقیقت اور اس مقام سے گزر جانے کے بیان میں
مکتوب 32 : س کمال کے بیان میں جو اصحاب کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے مخصوص ہے اور اولیاء میں سے بہت تھوڑے ہیں جو اس کمال سے مشرف ہوئے ہیں اور حضرت مہدی رضی اللہ عنہ میں وہ کمال پورے طور پر ظہور پائے گا
مکتوب 33 : برے علما کی مذمت میں جو دنیا کی محبت میں گرفتار ہیں اور جنہوں نے علم کو دنیا حاصل کرنے کا وسیلہ بنایا ہے۔ اور علماء زاہد کی تعریف میں جو دنیا سے بے رغبت ہیں
مکتوب 37 : سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری پر برانگیختہ کرنے اور نسبت نقشبند یہ قدس سرہم کے حاصل کرنے کیلئے ترغیب دینے میں