127

مکتوب 5: اس بیان میں کہ حق تعالیٰ کی صفات دو اعتبار رکھتی ہیں۔


مکتوب 5

اس بیان میں کہ حق تعالیٰ کی صفات دو اعتبار رکھتی ہیں۔ اعتبار اول فی نفسہا ان کا حصول ہے اور دوسرا اعتبار ذات کے ساتھ ان کا قیام ہے اور یہ دونوں اعتبار خارج میں ایک دوسرے سے متمیز ہیں۔ میر شمس الدین علی خلخانی کی طرف صادر فرمایا ہے۔


الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَام عَلَى عِبَادِهِ الَّذِيْنَ اضطفی ( اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ) میرے مخدوم حق تعالیٰ کی صفات جو موجود ہیں اور ذات تعالیٰ کے ساتھ قیام رکھتی ہیں ، دو اعتبار رکھتی ہیں۔ اعتبار اول یہ ہے کہ فِي حَدِ ذَاتِهَا ثابت ہیں اور اعتبار دوم یہ ہے کہ واجب تعالیٰ کی ذات کے ساتھ قیام رکھتی ہیں۔ اعتبار اول کے لحاظ سے عالم کے ساتھ مناسبت رکھتی ہیں اور تعینات کے مبادی ہیں اور اعتبار دوم کے رو سے عالم سے مستغنی ہیں اور عالم اور اہل عالم کے ساتھ کسی قسم کی توجہ نہیں رکھتیں۔ نیز نظر کشفی میں اعتبار اول پر حق تعالیٰ کی ذات سے الگ معلوم ہوتی ہیں اور حق تعالیٰ کی ذات کا حجاب ہیں اور اعتبار دوم سے حجاب مرفوع ہے جس طرح کہ سفیدی جو کپڑے کے تے قائم ہے، کپڑے کا حجاب نہیں۔


حاصل کلام یہ کہ سفیدی حصول نفسی اور حصول قیامی کے دونوں اعتباروں سے ذات جامہ کی حجاب نہیں۔ اگر چہ محسوس وہی سفیدی ہے لیکن حجابیت مرفوع ہے۔ برخلاف واجب تعالی کی صفات کے کہ اعتبار اول سے حاجب ہیں اور اعتبار دوم سے غیر حاجب ۔ ان دونوں اعتباروں
کے درمیان فرق کو تو تھوڑا خیال نہ کرے۔ اس فقیر نے باوجود جذب قوی اور تیز رفتاری کے ان دونوں کی درمیانی مسافت کو تقریباً پندرہ سال میں قطع کیا ہے۔

علماء متقدمین کو ان دونوں اعتباروں کا درمیانی فرق معلوم نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا ہے کہ عرض کافی نفسہ حصول وہی ہے جو اس کا قیامی حصول ہے لیکن علماء متاخرین میں سے بعض نے ان دونوں اعتباروں کا فرق معلوم کیا ہے اور تحقیق کیا ہے کہ عرض کا حصول نفسی اور ہے اور حصول قیامی اور لَانَّ الْعَرَضَ يُقَالُ فِي حَقِهِ أَنَّهُ وُجِدَ فَقَامَ فِي الْوُجُودِ غَيْرِ الْقِيَامِ ( کیونکہ عرض وہ ہے جس کے حق میں کہا جاتا ہے کہ وہ پایا گیا پھر قیام کے سوا وجود میں قائم ہوا ) متاخرین کی یہ تحقیق جو انہوں نے عرض کے بارہ میں کی ہے، اس مستمند کے عروج کے لیے اور اس حاجت مند کی معرفت کے لیے زینہ کا کام دے گی بلکہ اس سیر و سلوک میں بہت سی کلامی اور فلسفی تحقیقات نے فقیر کی مدد کی اور حق تعالیٰ کے معرفت کا واسطہ بن گئیں ۔


وَالسَّلامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَىٰ عَلَيْهِ وَ عَلَى الِهِ مِنَ الصَّلَوَةِ آتَمُهَا وَمِنَ التَّسْلِيمَاتِ أَكْمَلُهَا ( سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی اور حضرت محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا )

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا