115

مکتوب 40 : مقام اخلاص کے حاصل کرنے کے بیان میں جو شریعت کے تینوں حصوں میں سے ایک ہے


مکتوب (40)

مقام اخلاص کے حاصل کرنے کے بیان میں جو شریعت کے تینوں حصوں میں سے ایک ہے اور اس جُز کے کامل کرنے میں طریقت وحقیقت دونوں شریعت کے خادم ہیں وغیرہ وغیرہ کے بیان میں شیخ محمد خیری کی طرف لکھا ہے۔


نَحْمَدُهُ وَنُصْلِى عَلَى نَبِيِّهِ وَنُسَلَّمُ میرے مخدوم !سلوک کی منزلوں کو طے کرنے اور جذبہ کے مقامات کو قطع کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ اس سیر و سلوک سے مقصود مقام اخلاص کا حاصل کرنا ہے جو آفاقی اور انفسی معبودوں کی فنا پر منحصر ہے اور یہ اخلاص شریعت کے اجزاء میں سے ایک جزو ہے کیونکہ شریعت کے تین جزو ہیں علم و عمل واخلاص۔


پس طریقت و حقیقت دونوں شریعت کے تیسرے جُز یعنی اخلاص کی تکمیل کیلئے شریعت کے خادم ہیں ۔ اصل مقصود تو یہی ہے مگر ہر ایک کا فہم یہاں تک نہیں پہنچتا۔ اکثر اہل جہان نے خواب و خیال کے ساتھ آرام کیا ہوا ہے اور بناوٹ اور منقی یعنی بیہودہ اور نکمی باتوں پر کفایت کی ہے۔ وہ شریعت کے کمالات کو کیا سنتے ہیں اور طریقت اور حقیقت کا کیا پتہ لگا سکتے ہیں ۔ شریعت کو پوست خیال کرتے ہیں اور حقیقت کو مغز جانتے ہیں اور نہیں جانتے کہ اصل معاملہ کیا ہے۔ صوفیا کی بیہودہ باتوں پر مغرور اور احوال و مقامات پر فریفتہ ہیں ۔ هَذَا هُمُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ سَوَاءَ الطَّرِيقِ وَالسّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ اللہ تعالیٰ ان کو سیدھے راستہ کی ہدایت دے اور ہم پر اور اللہ تعالیٰ کے بندوں پر سلام ہو۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا