132

مکتوب 40: اس بیان میں کہ حجابوں کا رفع ہونا باعتبار شہود کے ہے نہ باعتبار وجود کے مولانا بدرالدین کی طرف


مکتوب 40

اس بیان میں کہ حجابوں کا رفع ہونا باعتبار شہود کے ہے نہ باعتبار وجود کے مولانا بدرالدین کی طرف صادر فرمایا ہے۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ ( اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔ )


حق تعالیٰ کی ذات سے اسماء وصفات و شیون و اعتبارات کے پردوں کا دور ہونا دو قسم پر ہے۔ ایک وہ فرق ہے جو باعتبار شہود کے ہے اور دوسرے وہ فرق ہے جو با اعتبار وجود کے ہے۔ خرق و جودی ممتناع اور محال ہے اور خرق شہودی ممکن بلکہ واقع ہے۔ گواقل قلیل اور خصص خواص کے نصیب ہو اور یہ جو حدیث میں آیا ہے۔ إِنَّ الله سَبْعِينَ أَلْفَ حِجَابٍ مِنْ نُّوْرٍ وَظُلُمَةٍ لَوْ كَشَفَتْ لَا حُرَقَتْ سُبْحَاتُ وَجْهِهِ مَا أَنْتَهَى إِلَيْهِ بَصَرَهُ مِنْ خَلَقِهِ کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ستر ہزار ظلمت و نور کے پردے ہیں۔ اگر وہ دور ہوں تو اس کی ذات کے تجلیات ہر ایک چیز کو جو اس کی خلق میں سے اس تک پہنچے جلا دیں۔ اس کشف و خرق سے مراد خرق وجودی ہے جو متنع اور محال ہے اور وہ جو اس فقیر نے اپنے بعض رسالوں میں حق تعالیٰ کی ذات سے تمام حجابوں کے فرق کی نسبت لکھا ہے۔

مراد اس خرق سے خرق شہودی ہے۔ جس طرح کہ اللہ تعالی کسی شخص کو اس قسم کی بینائی عطا کرے کہ حجابوں اور پردوں کے باہر سے پوشیدہ اشیاء کو دیکھ لے تو جس طرح یہاں حجابوں اور پردوں کا دور ہونا باعتبار شہود کے ہے، اسی طرح وہاں ہے۔ پس معلوم ہوا کہ یہ جو فقیر نے جو از خرق کی نسبت لکھا ہے، فرق کے عدم جواز کے منافی نہیں۔ وہ فرق اور ہے یہ فرق اور ۔ فَلا تَكُنْ مِّنَ الْمُمْتَرِينَ (پس کچھ شک نہ کر) وَالسَّلامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيمَاتُ العُلى سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی اور حضرت محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا