120

مکتوب 35 : محبت ذاتی کے بیان میں جہانکہ انعام و ایلام برابر ہیں


مکتوب (35)

محبت ذاتی کے بیان میں جہانکہ انعام و ایلام برابر ہیں ۔ میاں حاجی محمد لاہوری کی طرف لکھا ہے:

۔ نَجَّانَا اللهُ سُبْحَانَهُ وَ إِيَّاكُمْ عَنْ زَيْغِ الْبَصرِ بِحُرُمَتِ سَيِّدِ الْبَشَرِ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَ التَّسْلِيمَاتُ


اللہ تعالٰی ہم کو اور آپ کو سید البشر صلى الله عليه وسلم کی طفیل کجی چشم سے نجات دے۔ سیر و سلوک سے مقصود نفس امارہ کا تزکیہ اور پاک کرنا ہے تا کہ جھوٹے خداؤں کی عبادت سے جونفسانی خواہوں کے وجود سے پیدا ہوتی ہیں ۔ نجات حاصل ہو جائے اور حقیقت میں خدائے واحد برحق کے سوا کوئی توجہ کا قبلہ نہ رہے اور دینی یا دنیاوی مقصودوں اور مطلبوں سے کوئی مقصود و مطلب اختیار نہ کریں ۔ دینی مقصود ہر چند نیک ہیں لیکن یہ ابرار کا کام ہے۔ مقربین ان کو برائیاں جانتے ہیں ۔ اور سوائے واحد برحق کیا اور کوئی اپنا مقصود خیال نہیں کرتے ۔ یہ دولت فنا کے حاصل ہونے اور محبت ذاتی کے ثابت ہونے پر منحصر ہے کہ اس مقام میں انعام و ایلام برابر ہیں ۔ عذاب میں وہی لذت ہے جو انعام میں ہے۔ اگر بہشت کو چاہتے ہیں تو اس لئے کہ اس کی رضا کا مقام ہے اور اس کے طلب کرنے میں خدا تعالیٰ کی مرضی ہے اور دوزخ سے پناہ اس واسطے مانگتے ہیں کہ حق تعالیٰ کے غضب کا مقام ہے۔ نہ تو بہشت سے ان کا مقصود نفس کی لذت کا طلب کرنا ہوتا ہے اور نہ ہی دوزخ سے پناہ مانگنا رنج و محنت کے باعث کیونکہ جو کچھ محبوب سے آئے ان بزرگواروں کے نزدیک مرغوب اور عین مطلوب ہوتا ہے۔ كُلُّ يفعله المحبوب محبوب ۔ محبوب جو کام کرتا ہے وہ بھی محبوب ہی ہوتا ہے۔

اخلاص کی حقیقت یہاں معلوم ہوتی ہے اور جھوٹے خداؤں کی پرستش سے خلاصی اسی جگہ حاصل ہوتی ہے اور کلمہ توحید اس وقت درست ہوتا ہے۔ وبدونه خرط القتاد ۔ ورنہ بغیر اس کے بے فائدہ رنج ۔

محبت ذاتی کے بغیر جو اسماء و صفت کے ملاحظہ کے بغیر اور محبوب کے انعام و اکرام کے وسیلہ کے سوا ہے۔ مقصود حاصل ہونا بہت مشکل ہے اور فنائے مطلق اس شرکت کو جلانے والی محبت کے سوا حاصل نہیں ہوتی ۔

مثنوی
عشق آں شعلہ اس کہ چون بر فروخت ہر چہ جز مشعوق باقی جملہ سوخت

تیغ لا در قتل غیر حق براند در نگرزان پس که بعد از لا چه ماند

ماند الا اللہ باقی جمله رفت شاد باش اے عشق شرکت سوز و رفت

ترجمہ: عشق کی آتش کا جب شعلہ اٹھا ما سوا معشوق سب کچھ جل گیا

تیغ لاسے قتل غیر حق ہوا بعد ازاں پھر دیکھ باقی کیا رہا

رہ گیا اللہ باقی سب فنا مرحبا اے عشق تجھ کو مرحبا

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا