164

مکتوب 37: کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کے فضائل اور اس کے مناسب بیان میں فقیر حقیر عبدالحی کی طرف


مکتوب 37

کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کے فضائل اور اس کے مناسب بیان میں فقیر حقیر عبدالحی کی طرف جوان مکتوبات شریف کا جامع ہے، صادر فرمایا ہے۔


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

لَا إِلَهَ إِلَّا الله حق تعالیٰ کے غضب کو دور کرنے کے لیے اس کلمہ طیبہ سے بڑھ کر زیادہ فائدہ مند اور کوئی چیز نہیں ہے۔ جب یہ کلمہ طیبہ دوزخ کے غضب کو تسکین کر دیتا ہے تو اور غضب جو اس سے کم درجہ کے ہیں، ان کی بطریق اولی تسکین کر دیتا ہے۔ کیوں تسکین نہ کرے جب کہ بندے نے اس کلمہ طیبہ کے تکرار سے ماسوی کی نفی کر کے سب کی طرف سے منہ پھیر لیا ہے اور اپنی توجہ کا قبلہ معبود برحق کو بنایا ہے۔ غضب کا باعث مختلف تعلقات اور تو جہات ہی تھیں جن میں بندہ مبتلا ہورہا تھا جب وہ نہ رہیں تو غضب بھی نہ رہا۔

اس باز کو عالم مجاز میں بھی مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ جب مالک اپنے غلام پر ناراض اور غضبناک ہو تو بندہ اپنے حسن فطرت سے جو اس کو حاصل ہے، اپنی توجہ کو اپنے مالک کے ماسوا سے پھیر کر اپنے آپ کو پورے طور پر مالک کی طرف متوجہ کر لے تو اس وقت مالک کو اپنے غلام پر ضرور شفقت ورحمت آ جائے گی اور غضب و آزار دور ہو جائے گا۔ فقیر اس کلمہ طیبہ کو رحمت کے ان ننانوے حصوں کے خزانہ کی کنجی سمجھتا ہے جو آخرت کے لیے ذخیرہ فرمائے ہیں اور جانتا ہے کہ کفر کی ظلمتوں اور شرک کی کدورتوں کو دفع کرنے کے لیے اس کلمہ طیبہ سے بڑھ کر زیادہ شفیع اور کوئی کلمہ نہیں ہے جس شخص نے اس کلمہ طیبہ کی تصدیق کی ہو اور ذرہ بھر ایمان حاصل کر لیا ہو اور پھر کفر و شرک کی رسموں میں بھی مبتلا ہو تو امید ہے کہ اس کلمہ کی شفاعت سے اس کا عذاب دور ہو جائے گا اور دوزخ کے دائگی عذاب سے نجات پا جائے گا۔ جس طرح کہ اس امت کے تمام کبیرہ گناہوں کے عذاب دور کرنے میں حضرت محمد رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی شفاعت نافع اور فائدہ مند ہے۔ اور یہ جو میں نے کہا ہے کہ اس امت کے کبیرہ گناہ تو اس لیے کہا ہے کہ سابقہ امتوں میں کبیرہ گناہوں کا ارتکاب بہت کم ہے بلکہ کفر و شرک کی رسمیں بھی بہت کم پائی جاتی ہیں ۔ شفاعت کی زیادہ محتاج یہی امت ہے۔

گزشتہ امتوں میں بعض لوگ کفر پر اڑے رہتے تھے اور بعض اخلاص کے ساتھ ایمان لاتے تھے اور امر بجا لاتے تھے ۔ اگر کلمہ طیبہ ان کا شفیع نہ ہوتا اور حضرت خاتم الرسل جیسا شفیع ان کی شفاعت نہ کرتا تو یہ امت پر گناہ بلاک ہو جاتی ۔ أُمَّةٌ مُدَيبَةً وَرَبِّ غَفُورٌ (امت گنہ گار ہے اور رب بخشنے والا ہے ( حق تعالیٰ کی عفو و بخشش جس قدر کہ اس امت کے حق میں کام آئے گی ، معلوم نہیں کہ گزشتہ امتوں کے حق میں اس قدر کام آئے ۔ گویا رحمت کے ننانوے حصوں کو اسی پر گناہ امت کے لیے ذخیرہ کیا ہوا ہے


که مستحق کرامت گناہ گار اند
ترجمہ
کہ گناہ گار لائق بخشش ہیں


چونکہ حق تعالٰی عفود و مغفرت کو دوست رکھتا ہے اور عفو معرفت کے لیے اس پر تقصیر امت کے برابر اور کوئی محل نہیں، اس لیے یہ امت خیر الام ہوگئی اور کلمہ طیبہ جو ان کی شفاعت کرنے والا ہے، افضل الذکر بن گیا اور ان کی شفاعت کرنے والے پیغمبر صلى الله عليه وسلم نے سید الانبیاء کا خطاب پایا او لیک يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّبَاتِهِمُ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُوراً رَحِيماً ( یہ وہ لوگ ہیں جن کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے ۔ ہاں ارحم الراحمین اور اکرم الا کر مین ایسا ہی ہونا چاہئے ۔


بر کریماں کار ہا دشوار نیست
ترجمہ
کریموں پر نہیں یہ کام دشوار


وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللهِ يَسِيرًا (اللہ تعالیٰ پر یہ بات بہت آسان ہے ) رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي اَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (يَا اللَّه ہمارے گناہوں اور کاموں میں زیادتی کو بخش اور ہمارے قدموں کو ثابت رکھ اور کافروں پر ہمیں مددے


اب اس کلمہ کے فضائل سنو ۔ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ہے ۔ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ جس نے لا الہ الا اللہ کہا جنت میں داخل ہوا ۔ کوتاہ نظر لوگ تعجب کرتے ہیں کہ ایک بار کلمہ لا الہ الا اللہ کہنے سے جنت میں داخل ہونا کیسے حاصل ہو سکتا ہے۔ یہ لوگ اس کلمہ طیبہ کے برکات سے واقف نہیں ہیں۔ اس فقیر کو محسوس ہوا ہے کہ اگر تمام جہان کو اس کلمہ طیبہ کے ایک بار کہنے سے بخش دیں تو بھی ہوسکتا ہے اور یہ بھی مشہور ہوتا ہے کہ اگر اس کلمہ پاک کے برکات کو تمام جہان میں تقسیم کریں تو ہمیشہ کیلئے سب کو کفایت کرے اور سب کو سیراب کر دے۔ خاص کر جب کہ اس کلمہ طیبہ کے ساتھ کلمہ مقدسه محمد رسول اللہ مع ہو جائے اور تبلیغ توحید کے ساتھ منتظم ہو جائے اور رسالت ولایت کے ساتھ مل جائے ، ان دو کلموں کا مجموعہ نبوت و ولایت کے کمالات کا جامع اور ان دونوں سعادتوں کے راستوں پر ہدایت کرنے والا ہے جو ولایت کو ظلال کے ظلمات سے پاک کرتا ہے اور نبوت کو درجہ بلند تک پہنچاتا ہے۔

اللَّهُمَّ لَا تُحَرِّمُنَا مِنْ بَرَكَاتِ هَذِهِ الْكَلِمَةِ الطَّيِّبَةِ وَثَبِّتْنَا عَلَيْهَا وَآمِتْنَا عَلَى تَصْدِيقِهَا وَاحْشُرُنَا مَعَ الْمُصَدِقِينَ لَهَا وَاَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ بِحُرُمَتِهَا وَحُرُمَةِ مُبَلِغِيْهَا عَلَيْهِمُ الصَّلوةُ والتَّحِيَّاتُ وَالتَّسْلِيمَاتُ وَالْبَرَكَاتُ (یا اللہ تو ہم کو اس کلمہ طیبہ کی برکات سے محروم نہ رکھ اور ہم کو اس پر ثابت قدم رکھ اور اس کی تصدیق پر مار اور ہم کو اس کی تصدیق کرنے والوں کے ساتھ اٹھا اور اس کلمہ اور اس کے پہچاننے والوں کے طفیل ہم کو جنت میں داخل کر ۔ ) جب نظر و قدم واپس رہ جاتے ہیں اور ہمت کے پر و بال گر جاتے ہیں اور غیب محض کے ساتھ معاملہ پڑتا ہے تو اس مقام میں کلمہ طیبہ لا إلهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ کے پاؤں کے سو انہیں چل سکتے اور اس کلمہ مقدسہ کی مدد کے سوا اس مسافت کو قطع نہیں کر سکتے ۔ اس مقام کا چلنے والا کلمہ طیبہ کے ایک بار کہنے سے اس کلمہ مقدسہ کی حقیقت کو مد دواعانت سے اس مسافت سے ایک قدم راسته قطع کر لیتا ہے اور اپنے آپ سے دور اور حق تعالیٰ کے نزدیک ہو جاتا ہے۔

اس مسافت کا ہر ایک جزو اور قدم عالم امکان کے تمام دائرہ سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اس بیان سے اس ذکر کی فضیلت کو معلوم کرنا چاہئے کہ تمام دنیا کا اس کے مقابلہ میں کچھ مقدار و احساس نہیں ۔ کاش کہ ان کے درمیان وہی نسبت ہوتی جو قطرہ کو دریائے محیط کے ساتھ ہے۔ اس کلمہ طیبہ کی عظمت کہنے والے کے درجات کے اعتبار سے ہے جس قدر کہنے والا کا درجہ زیادہ ہوگا۔ اسی قدر یہ عظمت زیادہ ظاہر ہوگی۔

يُزِيدُكَ وَجْهُهُ حُسْنًا
إِذَا مَازِدُتَهُ نَظَرًا

چہرے پہ اس کے جوں جوں تیری نظر پڑے گی
تیری نظر میں اس کی خوبی بہت بڑھے گی

دنیا میں اس آرزو کے برابر اور کوئی آرزو نہیں کہ گوشہ میں بیٹھ کر اس کلمہ کے تکرار سے محظوظ و متلذذ ہوں مگر کیا کیا جائے سب خواہشیں میسر نہیں ہو سکتیں اور خلقت کی غفلت اور خلط ملط سے چارہ نہیں ۔ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَاغْفِرْلَنَا إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( يارب ہمارے نور کو کامل اور ہمارے گناہوں کو بخش تو سب چیز پر قادر ہے ) سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ پاک ہے رب تیرا جو بڑی عزت والا ہے۔ اس وصف سے جو لوگ کرتے ہیں۔ بہتر برتر اور مرسلین پر سلام ہو۔ اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے جو تمام جہان کا پالنے والا ہے۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا