132

مکتوب 34 : عالم امر کے جواہر خمسہ کو شرح و تفصیل کے ساتھ بیان کرنے میں


مکتوب (34)

عالم امر کے جواہر خمسہ کو شرح و تفصیل کے ساتھ بیان کرنے میں ۔ مُلا حاجی محمد لاہوری کی طرف لکھا ہے:۔


دونوں جہان کی سعادت کا نقد دونوں جہان کے سردار ( حضرت محمد صلى الله عليه وسلم ) کی اتباع پر وابستہ ہے ۔ وہ فلسفی جس نے اپنی بصیرت کی آنکھ میں صاحب شریعت صلى الله عليه وسلم کی تابعداری کا سرمہ نہیں ڈالا ۔ عالم امر کی حقیقت سے اندھا ہے۔ چہ جائیکہ اس کو مرتبہ وجوب کا شعور ہو ۔ اس کی کوتاہ نظر عالم خلق پر لگی ہوئی ہے اور وہاں بھی نا تمام ہے۔

جواہر خمسہ جو اہل فلسفہ نے ثابت کیے ہیں، سب عالم خلق میں ہیں۔ نفس و عقل کو جو مجردات سے گنتے ہیں ۔ یہ ان کی نادانی ہے ۔ نفس ناطقہ خود یہی نفس امارہ ہے جو تزکیہ کا محتاج ہے اور بالذات اس کی ہمت کمینہ پن اور پستی کی طرف ہے۔ عالم امر سے اس کو کیا نسبت اور تجرد کو اس سے کیا مناسبت اور عقل خود معقولات میں سے سوائے ان امور کے جو محسوسات کے ساتھ مناسبت رکھتے ہیں ۔ بلکہ انہوں نے محسوسات کا حکم پیدا کیا ہوا ہے کچھ ادراک نہیں کرتی لیکن جو امر محسوسات کے ساتھ مناسبت ہی نہیں رکھتا اور مشاہدات میں اس کی شبہ ومثال پیدا نہیں ہے وہ عقل کے ادراک میں بھی نہیں آتا ۔ اور اس کا بند عقل کی کنجی سے نہیں کھلتا۔ پس عقل کی نظر احکام بیچونی سے کوتاہ ہے اور محض غیب میں گمراہ اور یہ عالم خلق کی علامت ہے ۔ عالم امراء کی ابتداء مرتبہ قلب سے ہے اور قلب کے اوپر روح اور روح کے اوپر سر اور سر کے او پر خفی اور خفی کے اوپر خفٰی ہے ان پنجگانہ عالم امر کو جواہر خمسہ کہیں تو مناسب ہے۔ کوتاہ نظری سے چند ٹھیکریوں کو جمع کر کے فلسفیوں نے ان کا نام جواہر رکھا ہے۔

عالم امر کے ان جواہر خمسہ کا ادراک کرنا اور ان کی حقیقت پر اطلاع پانا حضرت محمد رسول اللہ کے کامل تابعداروں کا نصیب ہے جب عالم صغیر یعنی انسان میں عالم کبیر کے ان جواہر مبدا ہے اور اسی مناسبت کی وجہ سے قلب کو بھی عرض اللہ تعالی کہتے ہیں اور جواہر پنجگانہ کے باقی مراتب عرش کے اوپر ہیں ۔


عرش عالم کبیر میں عالم خلق اور عالم امر کے درمیان برزخ ہے جس طرح قلب انسان جو عالم صغیر میں عالم خلق اور عالم کے درمیان برزخ ہے قلب اور عرش اگر چہ بظاہر عالم خلق میں ہیں لیکن حقیقت میں عالم امر سے ہیں اور بچونی اور بچپونی سے کچھ حصہ رکھتے ہیں ۔ ان جواہر خمسہ کی حقیقت پر اطلاع پانا اولیاء اللہ میں سے کامل افراد کے لئے مسلم ہے ۔ جو مراتب سلوک کو مفصل طور پر طے کر کے نہایت النہایت تک پہنچ گئے ۔


ہر گدائے مرد میداں کے شود

چه آخر سلیماں کے شود


ترجمہ : گدا ہوتا نہیں ہے مرد سیداں
نہیں مچھر ہے بن سکتا سلیمان


اور اگر محض خدا کے فضل سے کسی صاحب و دولت کی بصیرت کی آنکھ کو مرتبہ وجوب کی تفصیل کے لئے بقدر طاقت کھول دیں تو اس مقام میں بھی ان جواہر کے اصول کا مطالعہ کر لیتا ہے اور ان جواہر صغیرہ اور کبیرہ کو ان جواہر حقیقی کے ظل کی طرح معلوم کر لیتا ہے۔


این کار دولت است کنوں تاکرا دہند
بڑی اعلیٰ ہے یہ دولت ملے اب دیکھئے کس کو


ذَلِكَ فِضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَّشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ العَظِيم. بیا للہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ تعالی بڑے فضل والا ہے۔

عالم امر کے حقائق کے اظہار سے رک جانا پوشیدہ معنوں کی تاریکی کے باعث ہے۔ کوتاہ نظر لوگ اس سے کیا حاصل کر سکتے ہیں۔ راسخ العلم اور کامل لوگ جو وَمَا أُوتِيتُمُ مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قليلا (اور اگر تم لوگوں کو ( اسرار الہی میں سے بس تھوڑا ہی سا علم دیا گیا ہے ) کے شرف سے مشرف ہیں اس ماجرا سے آگاہ ہیں۔

مبارک منعموں کو اپنی دولت

مصلحت نیست که از پرده برون افتد راز و رنه در مجلس رنداں خبرے زہست که نیست

اچھا نہیں کہ پردہ سے باہر یہ راز ہو ورنہ ہے راز کونسا جانیں نہ جس کو رند

وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابِعَةَ الْمُصْطَفَى عَلِيْهِ وَعَلَيْهِمْ مِنَ الصَّلوة وَالتَّسلِمَاتِ اتْمُهَا وَ اَدْوَامُهَا اور سلام ہو آپ پر اور لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا۔ دوسرا یہ دل میں آیا کہ جواہر مقدسہ علیا کا تھوڑا سا بیان لکھا جائے ۔

جاننا چاہئے کہ ان جواہر کی ابتداء اصفات اضافیہ سے ہے ۔ جو وجوب اور امکان کے در میان برزخوں کی طرح ہیں اور ان کے اوپر صفات حقیقیہ ہیں جن کی تجلیات سے روح کو حصہ حاصل ہے اور قلب کا تعلق صفات اضافیہ سے ہے اور ان کی تجلیات سے مشرف ہے اور ان جواہر علیاء میں سے باقی جواہر جو صفات حقیقیہ کے اوپر ہیں۔ حضرت ذات تعالیٰ کے دائرے میں داخل ہیں ۔ اس لئے ان تینوں مراتب کی تجلیات کو تجلیات ذاتیہ کہتے ہیں۔ ان کی نسبت گفتگو کرنا اچھا
نہیں ۔


قلم اینجا رسید و سر بشکست ترجمہ : قلم آیا یہاں تو سر گیا ٹوٹ

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا