129

مکتوب 34: ایک عریضہ کے جواب میں جو تو ارد احوال کی نسبت لکھا ہوا تھا


مکتوب 34

ایک عریضہ کے جواب میں جو تو ارد احوال کی نسبت لکھا ہوا تھا۔ نور محمد تہاری کی طرف صادر فرمایا ہے۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ ( اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔ )


آپ کا مکتوب شریف پہنچا۔ تو اردا حوال کا مضمون واضح ہوا۔ جاننا چاہئے کہ جس طرح حق تعالٰی عالم میں داخل نہیں ہے۔ اس سے خارج بھی نہیں اور جس طرح عالم سے منفصل نہیں ہے۔ اس کے ساتھ متصل بھی نہیں ۔ حق تعالیٰ ہے مگر یہ دخول و خروج و اتصال و انفعال کی سب صفتیں اس سے مسلوب ہیں۔ حق تعالیٰ کو ان چار یوں صفات سے خالی ڈھونڈھنا چاہئے اور ان صفات سے باہر اس کو تلاش کرنا چاہئے ۔

اگر ان صفات میں سے کسی صفت کا رنگ مل جائے تو ظلال و مثال کی گرفتاری حاصل ہے بلکہ حق تعالیٰ کو بیچونی اور بچگونگی کی صفت سے جس میں ظلیت کی گرد نہیں ۔ طلب کرنا چاہئے اور اس مرتبہ کے ساتھ پیچونی اتصال پیدا کرنا چاہئے ۔ یہ دولت صحبت کا نتیجہ ہے۔ کہنے اور لکھنے میں نہیں آسکتی اور اگر لکھی جائے تو کون اس کو سمجھے گا اور کون اس کو پائے گا۔ آپ اپنے کام میں سرگرم رہیں اور ملاقات کے وقت تک کیفیات احوال کو لکھتے رہیں ۔

والسلام

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا