مکتوب 32
ایک مریضہ کے جواب میں جس میں باطنی جمعیت کی شکایت لکھی تھی، مرزا قلیچ خان کی طرف صادر فرمایا ہے۔
حمد وصلوٰۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد گزارش ہے کہ صحیفہ شریفہ جو آپ نے ماتم پرسی کے بارہ میں لکھا تھا ۔ پہنچ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ہم بھی اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اس کی قضا پر راضی ہیں ۔ آپ بھی راضی ہوکر دعا وفاتحہ کے ساتھ مد دواعانت فرمائیں۔
دیگر یہ کہ آپ کی خلاصی کی خبر سن کر بڑی مسرت و خوشی حاصل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کا حمد اور احسان ہے کہ دو غموں میں سے ایک کی طرف سے تسلی و تسکین ہوئی ۔
آپ نے باطنی جمعیت کی نسبت شکایت لکھی تھی۔ ہاں ظاہر کی پراگندگی باطنی تفرقہ میں بڑی تاثیر رکھتی ہے۔ جب باطن میں کدورت معلوم کریں تو تو بہ واستغفار سے اس کا تدارک کریں اور جب کوئی خوفناک صورت ظاہر ہو تو کلمہ تمجيد لا حَولَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ سے اس کو دفع کریں
۔ مُعَوَّذَيَّينَ کا تکرار بھی اس وقت غنیمت ہے۔ باقی احوال حمد کے لائق ہیں ۔ اللہ سُبْحَانَهُ الْحَمْدُ وَالْمِنَّهُ دَائِمًا وَعَلَى كُلّ حَالٍ وَاعْوُذُ بِاللَّهِ سُبْحَانَهُ مَنْ حَالِ أَهْلِ النار ( ہمیشہ اور ہر حال پر اللہ تعالیٰ کا حمد ہے اور اس کا احسان ہے اور دوزخیوں کے حال پر اللہ تعالی سے پناہ مانگتا ہوں ) فقیر ضعیف و کمزوری کے باعث مفصل حال نہیں لکھ سکا۔
حق تعالیٰ ہم کو اور آپ کو شریعت مصطفویہ علی صاحبہا اصلوۃ والسلام کے سیدھے راستہ پر استقامت عطا فرمائے۔ والسلام۔