139

مکتوب 309: رات اور دن کے محاسبہ کے بیان میں جیسا کہ وارد ہوا ہے


مکتوب 309

رات اور دن کے محاسبہ کے بیان میں جیسا کہ وارد ہوا ہے۔ حاسبوا قبل ان تُحَاسَبُوا ( پیشتر اس کے کہ تم سے حساب لیا جائے اپنا حساب کرلو ) مولا نا حارق محمد فرکیتی کی طرف صادر فرمایا ہے۔

حمد وصلوٰۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد عرض ہے کہ اکثر مشائخ قدس سرہم نے محاسبہ کا طریق اختیار کیا ہے۔ یعنی رات کو سونے سے پہلے اپنے افعال و اقوال کے دفتر کو ملا حظہ کرتے ہیں اور مفصل طور پر ہر ایک کی حقیقت میں غور کرتے ہیں اور تو بہ واستغفار اور التجا و تضرع کے ساتھ اپنے گناہوں اور قصوروں کا تدارک کرتے ہیں اور اپنے اعمال و افعال صالحہ کوحق تعالیٰ کی توفیق کی طرف رجوع کر کے حق تعالیٰ کی محمد و شکر بجالاتے ہیں۔


فتوحات مکی والا بزرگ قدس سرہ محاسبہ کرنے والوں میں سے ہوا ہے ۔ وہ فرماتا ہے کہ میں اپنے محاسبہ میں دوسرے مشائخ سے بڑھ گیا۔ یہاں تک کہ میں نے اپنی نیتوں اور خطرات کا بھی
محاسبہ کر لیا۔

فقیر کے نزدیک سونے سے پہلے سو بار تسبیح و تحمید و تکبیر کا کہنا جس طرح کہ حضرت مخبر صادق علیہ الصلوۃ والسلام سے ثابت ہے۔ محاسبہ کا حکم رکھتا ہے اور محاسبہ کا کام کر دیتا ہے۔ گو یا کلمہ تسبیح کے تکرار سے جو تو بہ کی کنجی ہے۔ اپنی برائیوں اور تقصیروں سے عذر خواہی کرتا ہے اور حق تعالی کی پاک بارگاہ کو ان باتوں سے جن کے باعث ان برائیوں کا مرتکب ہوا ہے۔ منز ہ اور میر اظاہر کرتا ہے کیونکہ برائیوں کے مرتکب کو اگر حضرت امر و نہی یعنی حق تعالیٰ کی پاک بارگاہ کی عظمت و کبریا ملحوظ اور مدنظر ہوتی تو حق تعالیٰ کے امر کے بر خلاف کرنے میں ہرگز دلیری نہ کرتا اور جب اس نے برے کام پر دلیری کی تو معلوم ہوا کہ مرتکب کے نزدیک حق تعالیٰ کے امر و نہی کا کچھ اعتبار اور شمار نہ تھا ۔ اَعَاذَ نَا اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ۔ پس اس کلمہ تنزیہ کے تکرار سے اس تقصیر کی تلافی کرتا ہے ۔

جاننا چاہئے کہ استغفار میں گناہ کے ڈھانپنے کی طلب پائی جاتی ہے اور کلمہ تنزیہ کے تکرار میں گناہوں کی بیخ کنی کی طلب ہے۔ فَايْنَ هَذَا مِنْ ذلِكَ ( یہ اس کے برابر کس طرح ہو سکتا ہے ) سبحان اللہ ایک ایسا کلمہ ہے کہ اس کے الفاظ نہایت ہی کم ہیں لیکن اس کے معانی اور منافع بکثرت ہیں اور کلمہ تمجید کے تکرار سے اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اس کی پاک بارگاہ اس بات سے بہت ہی بلند ہے کہ یہ عذر خواہی اور یہ شکر اس کے لائق ہو کیونکہ اس کی عذرخواہی اور استغفار بہت سی عذرخواہی اور استغفار کی محتاج ہے اور اس کی حمد اس کے اپنے نفس کی طرف راجع ہے۔ سُبحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلَام عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ پاک ہے رب تیرا جو بڑی عزت والا ہے۔ لوگوں کی توصیف سے اور سلام ہے او پر مرسلین کے اور حمد ہے اللہ رب العالمین کیلئے ۔)

محاسبہ کرنے والے شکر اور استغفار پر کفایت کرتے ہیں لیکن ان کلمات قدسیہ میں استغفار کا کام بھی ہو جاتا ہے اور شکر بھی ادا ہو جاتا ہے اور نیز استغفارا بد شکر کے نقص کا اظہار بھی میسر ہو جاتا ہے۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم یا اللہ تو ہم سے قبول کر تو سننے اور جاننے والا ہے) وَصَلَّى الله تَعَالَى عَلى سَيّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى الِهِ وَصَحَبهِ الطَّاهِرينَ وَبَارِك عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ –

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا