121

مکتوب 3 : یاروں کے ایک خاص مقام پر رک جانے اور بعض یاروں کے اس مقام سے گزرنے اور تجلی ذاتی کے مقامات تک پہنچنے کے بیان میں۔


مكتوب (3)


یاروں کے ایک خاص مقام پر رک جانے اور بعض یاروں کے اس مقام سے گزرنے اور تجلی ذاتی کے مقامات تک پہنچنے کے بیان میں یہ بھی اپنے پیر بزرگوارقدس سرہ کی خدمت میں لکھا ہے۔

گزارش ہے کہ وہ یار جو یہاں ہیں اور ایسے ہی وہاں کے یار، ہر ایک ان میں سے خاص مقام پر رکا ہوا ہے۔ ان مقامات سے ان کے نکالنے کا طریق مشکل ہے۔ بندہ اس قدر طاقت جو اس مقام کے مناسب ہے اپنے آپ میں نہیں پاتا۔ حق سبحانہ و تعالیٰ حضور کی توجہ کی برکت سے ترقی بخشے۔


اس خاکسار کے خویشوں میں سے ایک آدمی اس مقام سے گزر کر تجلیات ذاتی کی ابتداء تک پہنچ گیا ہے۔ اس کا حال بہت اچھا ہے۔ خاکسار کے قدم پر قدم رکھتا ہے۔ دوسروں کے حق میں بھی امیدوار ہے۔


دوسرا یہ عرض ہے کہ وہاں کے یاروں میں سے بعض یار مقربین کے طریق کے ساتھ مناسبت نہیں رکھتے ۔ ان کے حال کے موافق ابرار کا طریق ہے۔ غرض جو یقین کہ انہوں نےحاصل کیا ہے وہ بھی غنیمت ہے۔ اسی طریق پر حکم فرمانا چاہئے


ہر کسے راہ بہر کا رے ساختند
ترجمہ : ہر ایک کو بنایا ہے ہر ایک کام کی خاطر

مفصل طور پر ان کے نام لکھنے میں اس واسطے جرات نہ کی کہ حضور سے مخفی نہ ہوں گے اس واسطے زیادہ گستاخی نہ کی۔

عریضہ لکھنے کے دن میرسید شاہ حسین نے اپنی مشغولی و مراقبہ میں ایسا دیکھا کہ گویا ایک بڑے دروازہ پر پہنچا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ وہ دروازہ حیرت ہے اس کے اندر جو نظر کرتا ہے۔حضور ﷺ کو اور اس خاکسار کو دیکھتا ہے اور ہر چند کوشش کرتا ہے کہ اپنے آپ کو اس کے اندرڈالے لیکن اس کے پاؤں یاری نہیں کرتے ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا