121

مکتوب 27: شیخ عبد العزیز جونپوری کے ان تشکیکات وسوالات کے جواب میں


مکتوب 27

شیخ عبد العزیز جونپوری کے ان تشکیکات وسوالات کے جواب میں جو مکتوب اوّل میں جو اس کے نام پر ہے، کیے گئے ہیں۔ مولا نا محمد طاہر بدخشی کی طرف ارسال فرمایا ہے۔


حمد وصلوٰۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد واضح ہو کہ آپ کا مکتوب شریف جو آپ نے بڑی مدت کے بعد ارسال کیا تھا، پہنچا۔ بڑی خوشی ہوئی حضرت حق سبحانہ تعالیٰ آپ کو ظاہری باطنی جمعیت کے ساتھ آراستہ پیراستہ رکھے۔ فقیر نے اس مدت میں تین مکتوب آپ کی طرف بھیجے ہیں جن میں سے صرف ایک مکتوب آپ کو ملا ہے۔ دور دراز فاصلہ کے باعث امید ہے کہ معذور فرمائیں گے۔ مشیخیت مآب شیخ عبد العزیز کا مکتوب بھی آپ کے مکتوب کے ساتھ پہنچا اور جو کچھ اس میں لکھا ہوا تھا ، واضح ہوا۔

سوال: وہاں درج تھا کہ اگر ممکنات کے حقائق جوصور علمیہ ہیں ، عد مات ہوں جو صفات کے اضداد ہیں تو لازم آتا ہے کہ حق تعالیٰ کی ذات میں عدمات حاصل ہیں ۔ حالانکہ حق تعالیٰ ان باتوں سے منزہ و برتر ہے۔


جواب : عجب شبہ واعتراض ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ حضرت حق سبحانہ وتعالیٰ تمام شریف اور کثیف اشیاء کو جانتا ہے مگر حق تعالیٰ کی ذات میں ان میں سے کسی کا حصول نہیں اور ان میں سے کسی کے ساتھ متصف نہیں تو اس صورت میں حصول کہاں سے پیدا ہو جائے گا۔

سوال دوم: وہاں درج تھا کہ ممکنات کے حقائق وجودی اور ثبوتی ہونے چاہئیں نہ کہ عدمی کیونکہ حقائق سے مراد ممکنات کے ارواح و نفوس ہیں ۔

جواب : ہاں وجود وثبوت علمی رکھتے ہیں جو حقائق میں درکار ہیں ۔ یہ اعتراض پہلے شیخ محی الدین پر کرنا چاہئے تھا جس نے کہا ہے کہ الاعیان ما شمتُ رَائِحَةَ الْوُجُودِ (اعیان نے وجود کی بوسی نہیں سوکھی ) عجب معاملہ ہے کہ یہاں حقائق سے ارواح ونفوس مراد لیے ہیں اور اعیان ثابتہ اور معلومات اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔


سوال سوم : اس میں درج تھا کہ انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام اور اولیاء علیہم الرضوان اور تمام افراد انسان جو ممکنات سے ہیں، اگر ان سب کے حقائق عدمات ہوں تو اس گروہ بلند سے شرف دکر امت مسلوب و معدوم ہوگی۔

جواب : کیوں مسلوب و معدوم ہوگی ۔ جب کہ حق تعالیٰ نے اپنی حکمت بالغہ اور قدرت کاملہ سے ان علامات کو اپنے حسن تربیت کے ساتھ اپنے اسماء وصفات کے عکسوں کا آئینہ بنا کر نبوت و ولایت کے شرف سے مشرف کیا ہے اور اپنے کمالات کے ظلال سے آراستہ کر کے معزز و مکرم فرما ہے جس طرح کہ انسان کو ماہین یعنی ناپاک پانی سے پیدا کر کے اعلیٰ درجہ تک پہنچایا۔ بڑے تعجب کی بات ہے کہ آپ انسان کی شرف و کرامت کو نظر میں لے آئے ہیں اور حق تعالیٰ کی تنزیہ تقدیس کو ہاتھ سے دے کر کہتے ہیں کہ ہمہ اوست اشیاء رذیلہ و خسیسہ کو حق تعالیٰ کا عین کہنے سے کنارہ نہیں کرتے اور انسان کے لیے حقائق عدمیہ کے تجویز کرنے سے ڈرتے ہیں۔ حق تعالی آپ کو انصاف دے۔


سوال چهارم لکھا تھا کہ من اجماعی یعنہ ہمہ اوست کو نخن ابداع یعنی ہمہ از دست سے رفع نہیں کر سکتے ۔


جواب: سخن مبدع یعنی نئی بات ہم مقولہ ہمہ اوست کو جانتے ہیں۔ مقولہ ہمہ از وست پر تمام علماء کا اتفاق و اجماع ہے۔ اب تک جو ملامت و شناعت جو صاب فصوص پر ہوتی چلی آئی ہے صرف اسی ایک مقولہ ہمہ اوست کے باعث ہے اور فقیر نے جس قدر معارف لکھے ہیں، ان کا حاصل ہمہ از دست ہے جو شرع و عقل کے نزدیک مقبول ہے بھلا کیونکر مقبول نہ ہو جب کہ کشف و الہام سے بھی اس کی تائید ہوتی ہو۔ شیخ مشار الیہ نے اعتراضات کوذکر کر کے شفقت کے مقام میں آکر لکھا ہے کہ اگر ممکنات کے حقائق سے مراد ارواح انسانی ہوں تو جمہور کے موافق ہے۔ معلوم نہیں جمہور سے کونسا گروہ مراد ہے اور نہ آج تک سنا گیا ہے کہ حقائق ممکنات کو کسی نے ارواح انسانی کہا ہو ۔ افسوس صد افسوس۔ شیخ نے کیا خیال کیا ہے کہ ہر ایک شخص صرف قیاس و تخمینہ سے بات کہتا ہے اور اس کے تفکر و تخیل میں جو کچھ آئے بکواس کر دیتا ہے، ہرگز ہرگز ایسا نہیں ۔ وہ معارف جو کشف والہام کے بغیر کہے اور لکھے جائیں یا شہود و مشاہدہ کے بغیر تحریر و تقریے میں آئیں ، سراسر بہتان و افترا ہیں۔ خاص کر جبکہ قوم کے مخالف ہوں ۔ معلوم نہیں شیخ مشار الیہ کا کیا اعتقاد ہے اور ان معارف کو کیا سمجھتے ہیں ۔ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ یا اللہ تو ہمارے گناہوں کو اور امور میں ہمارے اسراف کو معاف فرما اور ہمارے قدموں کو ثابت رکھ اور کافروں پر ہمیں مدد دے۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا