مکتوب 26
ایک خط کے جواب میں جس سے طرف داری کی بو آتی تھی اور اس بیان میں کہ ذکر کی تلقین بچوں کو الف و با سکھانے کی طرح ہے، عرفان پناہ مرزا حسام الدین احمد کی طرف ارسال کیا ہے۔
بسم الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد لله وسلام على عباده الذين اصطفی ( اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس
کے پیر گزید و رندوں پر سلام ہو ) آپ کا مبارک خط جو کشمیر کے قاصد کے ہاتھ ارسال کیا تھا، پہنچا اور اس کے مطالعہ سے مشرف ہوا۔ اس طرف کے حضرات کی خیریت کا حال پڑھ کر بڑی خوشی ہوئی۔ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے۔
آپ نے لکھا تھا کہ مخدوم زادہ کلاں اور جمال الدین حسین میاں اللہ داد کی تلقین سے شرم کے مارے وہاں نہیں پہنچ سکے۔ نیر مخدوم اس قسم کی باتوں سے ابھی طرفداری کی بو آتی ہے اور اس طرز وضع سے بیگانگی اور مخالفت مفہوم ہوتی ہے۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ . مخدوم زادہ کلاں کو چاہنے تھا کہ اپنے والد بزرگوار کی وصیت کی شرم کرتے یا اس توجہ اور افادہ کی شرم کرتے جو حضرت ایشاں قدس سرہ کے حضور میں ان کے امر کے بموجب ہر دو مخدوم زادہ کی نسبت واقع ہوئی تھی اور میاں شیخ الہ داد با وجود دعوے پیر پرستی کے اتنی جرات نہ کرتے اور وصیت اور سبقت افادہ کی ملاحظہ کرتے۔ جو کچھ آپ نے لکھا ہے حق وصواب ہوگا لیکن وہ مکتوب جو مخدوم زادہ کلاں نے اپنے برادر عزیز کے ہاتھ ارسال کیا تھا۔ کمال تواضع اور بڑی طلب و شوق سے بھرا ہوا تھا اور اس میں اس قسم کی عبارتیں درج تھیں جن کا لکھنا بغیر جنون کے متصور نہیں ۔
شاید یہ خط ارسال کر چکنے کے بعد طبیعت بدل گئی ہوگی ۔ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ اذْهَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ (یا اللہ تو ہدایت دے کر پھر ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کچھ اور اپنی جناب سے ہم پر رحمت نازل فرما تو سب کچھ بہت زیادہ بخشنے والا ہے) فقیر جانتا ہے کہ حضرت ایشاں قدس سرہ کی وصیت ہے حکمت نہ ہوگی۔ امید ہے کہ اس کا انجام اچھا ہوگا لیکن افسوس ہے کہ وہ طلب جو ان کے مکتوب سے کچھ کچھ مفہوم ہوتی تھی، بر باد ہو جائے گی اور اس کی جگہ ضد آ جائے گی ۔ دوستوں اور خیر خواہوں کو یہ بات بہت ناگوار اور گراں معلوم ہوتی ہے۔ مناسب یہ ہے کہ اس کا اہتمام اور انتظام کریں ۔
میرے مکرم ۔ اگر کام صرف تلقین ہی سے تمام ہو جاتا تو مبارک ہو۔ فقیر کے نزدیک ذکر کا تلقین کرنا بچوں کو الف با کے پڑھانے کی طرح ہے۔ اگر اسی تعلیم سے مولویت کا ملکہ حاصل ہو جاتا ہے تو مضائقہ نہیں۔ آپ کی مہربانی اور توجہ سے امید ہے کہ آپ طرفداری کو چھوڑ کر سب یاروں کے ساتھ یکساں محبت و آشنائی کریں گے ۔ زیادہ کیا مبالغہ کیا جائے ۔
والسلام