119

مکتوب 2: اس بیان میں کہ حق تعالیٰ کی ذات وصفات کا مرتبہ وجودار و وجوب کے اعتبار سے برتر ہے


مکتوب 2

اس بیان میں کہ حق تعالیٰ کی ذات وصفات کا مرتبہ وجودار و وجوب کے اعتبار سے برتر ہے میر شمس الدین خلفائی کی طرف صادر فرمایا ہے ۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِيْنَ اصطفی ( اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو )
آپ کا مبارک خط جو محبت و اخلاص سے صادر فرمایا ہے، پہنچا۔ بڑی خوشی حاصل ہوئی ۔ دینی بھائیوں کا زیادہ ہونا آخرت میں امیدواری کا سبب ہے- اللهم اكثر اخواننا في الدين وَثَبَتَنَا وَإِيَّاهُمْ عَلَى مُتَابَعَةِ سَيّدِ الْمُرْسَلِينَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ مَّن الصلوات أفضلها ومن التَّسْلِيمَاتِ اَكْمَلُها (یا اللہ تو ہمارے دینی بھائیوں کو زیادہ کہ اور ہم کو اور ان کو حسرت
سید المرسلین صلى الله عليه وسلم کی متابعت پر ثابت قدم رکھ ) اے محبت کے نشان والے واجب الوجود تعالی و تقدیس کی صفات سبعہ یا شما یہ مختلف قول کے موافق جو صفات حقیقیہ ہیں، خارج میں موجود ہیں اور اہل حق شکر اللہ تعالیٰ سعیہم کے وا باقی تمام مخالف فرقوں میں سے کوئی فرقہ بھی حق تعالیٰ کی صفات کے وجود کا قائل نہیں ہوا ۔ حق کہ اہل حق میں سے متاخرین صوفیہ نے بھی وجود صفات کا انکار کیا ہے، اور صفات کی زیادتی کو علم کی طرف راجع کرتے اور کہتے ہیں۔

بیت از روئے تعقل ہمہ غیر اند صفا
تو از روئے تحقق ہمہ میں رات

ترجمہ: بیت غیر میں از روئے تعقل کے صفات
ایک تحقیق میں ہیں سب عین ذات

حق یہ ہے کہ اہل حق کی بات برحق ہے ۔ مشکوۃ نبوت سے مقبس اور کشف و فراست کے ہے۔ نور سے موید ہے۔ حاصل کلام یہ کہ وہ اشکال جو مخالف صفات کے وجود میں رکھتی ہیں قوی ہے کیونکہ صفات اگر موجود ہوں تو دو امر سے خالی نہیں۔ ممکن ہوں گی یا واجب ۔ امکان حدیث کو مستلزم ہے کیونکہ ان کے نزدیک جو ممکن ہے حادث ہے اور واجب کے متعدد ہونے کا قائل ہونا توحید کے منافی ہے اور نیز امکان کی صورت میں حق تعالیٰ کی ذات سے صفات کا الگ ہونا لازم آتا ہے اور یہ بات حق تعالیٰ کے لیے جہل و بجز کے جواز کا موجب ہے۔


اس اشکال کا حل جو کچھ اس فقیر پر ظاہر ہوا ہے، یہ ہے کہ حضرت حق سبحانہ و تعالیٰ بذات خود موجود ہے نہ کہ وجود کے ساتھ ۔ خواہ وہ وجود عین ہو یا زائد اور حق تعالیٰ کی صفات اس کی ذات کے ساتھ موجود ہیں نہ کہ وجود کے ساتھ ۔ کیونکہ اس مقام میں وجود کی گنجائش نہیں ۔

شخ علاؤ الدولہ نے اس مقام کی طرف اشارہ فرمایا ہے ۔ فَوْق عَالَمِ الْوَجُودِ عَالَمُ الْمَلِكِ الوَدُوْدِ ) عالم وجود کے اوپر مالک ودود کا عالم ہے ) پس امکان وجوب کی نسبت بھی اس مقام میں متصور نہیں کیونکہ امکان ووجوب ماہیت اور وجود کی درمیانی نسبت کا نام ہے لیکن وہاں نہ وجود ہے نہ امکان اور نہ وجوب ۔ یہ معرفت نظر وفکر کے طور سے ماوراء ہے۔ دائرہ عقل میں محبوس لوگ اس معرفت کو کیا پا سکتے ہیں اور انکار کے سوا ان کے حصہ میں کیا آسکتا ہے۔ إِلَّا مَنْ عَصَمَهُ الله تعالیٰ ( مگر جس کو اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے )

عرض دیگر یہ ہے کہ سیادت پناہ میر محب اللہ کچھ مدت سے یہاں تھے اب ان حدود کی طرف جانا چاہتے ہیں۔ ان کی صحبت و خدمت کو غنیمت جائیں ۔ وَالسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى مَنْ
لَدَيْكُمُ.

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا