121

مکتوب 16: چند استفساروں کے جواب اور بز رخ صغریٰ کے عجیب و غریب احوال اور مرگ طاعون کی فضیلت کے بیان میں


مکتوب 16

چند استفساروں کے جواب اور بز رخ صغریٰ کے عجیب و غریب احوال اور مرگ طاعون کی فضیلت کے بیان میں شیخ بدیع الدین سہارنپوری کی طرف صادر فرمایا ہے۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ ( اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو )آپ کا مبارک نامہ پہنچا جس میں لکھا تھا کہ اس طرف دو قومی حادثے واقع ہوئے ہیں۔ اول طاعون کا حادثہ، دوسرے قحط کا حادثہ اَعاذَنَا اللهُ سُبحَانَهُ وَإِيَّا كُمْ عَنِ الْبَلِيَّاتِ الله تعالیٰ ہم کو اور آپ کو بلیات سے بچائے۔) آپ نے لکھا تھا کہ ان فتنوں کے باوجود رات دن عبادت و مراقبہ میں گزر جاتا ہے اور باطن معمور ہے۔ اس بات پر اللہ تعالیٰ کا حمد اور اس کا احسان ہے۔


اب ان سوالوں کا جواب لکھا جاتا ہے جو آپ نے دریافت کیے تھے۔ سنتوں میں اکثر اوقات چار قل کی قرآت کی جاتی ہے اور مردوں کے لیے کفن مسنون تین کپڑے ہیں ۔ دستار زائد ہے۔

ہم قدرمسنون پر کفایت کرتے ہیں اور جواب نامہ بھی نہیں لکھتے کیونکہ نجات اور پلیدی کے ساتھ اس کے آلودہ ہو جانے کا احتمال ہے اور سند صحیح سے بھی ثابت نہیں ہوا۔ علماء ماوراء النہر کا عمل اس پر ہے اور اگر کفن میں قمیص کے بجائے پیرا ہن ترکی کو استعمال کر لیں تو مضائقہ نہیں ۔ شہداء کے کفن ان کے اپنے کپڑے ہیں۔


حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے وصیت کی تھی۔
كَفَتُونِي فِي تَوْبِي هَذَيْنِ ( مجھے میرے ان دو کپڑوں میں کفنا دینا )


برزخ صغری چونکہ ایک جہت سے دنیاوی وطنوں میں سے ہے، اس لیے ترقی کی گنجائش رکھتا ہے ۔ اس مقام کے احوال مختلف اشخاص کے حالات پر نظر کرنے کے باعث باہم بہت فرق رکھتے ہیں۔ الانبياءُ يُصَلُّونَ فِی الْقَبْرِ ( انبیاء قبر میں نماز پڑھتے ہیں ) آپ نے سنا ہوگا کہ ہمارے حضرت پیغمبر علیہ وعلی آلہ الصلوۃ والسلام معراج کی رات جب حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلوة والسلام کی قبر پر گزرے تو دیکھا کہ قبر میں نماز پڑھ رہے ہیں اور جب اسی وقت آسمان پر
پہنچے تو حضرت کلیم اللہ علیہ السلام کو وہاں پایا۔


اس مقام کے معاملات نہایت عجیب و غریب ہیں ۔ آج کل چونکہ فرزند اعظم مرحوم کی تقریب پر اس مقام کی طرف بہت نظر کی جاتی ہے۔ اس لیے نہایت ہی عجیب و غریب اسرار ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر ان کا تھوڑا سا حال بھی بیان کیا جائے تو بڑے فتنے پیدا ہو جائیں۔ اگر چہ جنت کا چھت عرش مجید ہے لیکن قبر بھی جنت کے باغوں میں سے اک باغیچہ ہے۔ عقل کو تاہ اندیش ان باتوں کے تصور سے عاجز ہے۔ وہ اور ہی آنکھ ہے جو اس قسم کی عجوبہ باتوں کو دیکھتی ہے۔ مجر دایمان اگر چہ چناں و چینیں کے بعد نجات دینے والا ہے گر کلمہ طیبہ کا بند ہو ناعمل صالح پر موقوف ہے اور موت وباء سے بھا گنا یوم زحف یعنی کفار کے مقابلے سے بھاگنے کی طرح گناہ کبیرہ ہے جو کوئی وبا والی زمین میں صبر کے ساتھ رہے اور مر جائے شہداء سے ملے اور قبر کے فتنہ سے محفوظ رہے اور جو کوئی صبر کرتا ہے اور نہیں مرتا وہ غازیوں سے ہے۔


إِنْ قَالَ لِي مُتْ مُتْ سَمْعاً وَطَاعَةً
وَقُلْتُ لِدَاعِى الْمَوْتِ أَهْلاً وَ مَرْحَبًا

ترجمہ: گروہ کہے کہ مر جا مر جاؤں میں خوشی سے
پیک اجل کو کہہ دوں آجا میں تیرے صدقے


چند روز سے بلغم و کھانسی نے تنگ کیا ہوا ہے اور بدن کمزور ہو رہا ہے۔ اس لیے جواب مختصر
طور پر دئیے گئے۔ والسلام

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا