110

مکتوب 15 : ان احوال کے بیان میں جو ھبوط اور نزول کے مقامات کے مناسب ہیں مع پوشیدہ اسرار کے


مکتوب (15)

ان احوال کے بیان میں جو ھبوط اور نزول کے مقامات کے مناسب ہیں مع پوشیدہ اسرار کے۔ اپنے پیر بزرگوار کی خدمت میں لکھا ہے:-

اس حاضر غائب واجد فاقد مقبل معرض کی یہ عرض ہے کہ بندہ مدتوں سے اس کو ڈھونڈتا تھا تو اپنے آپ کو پاتا تھا۔ اس کے بعد اس کا کام یہاں تک کہ اگر اپنے آپ کو ڈھونڈتا تھا تو اس کو پا تا تھا۔ اب اس کو گم کیا ہے لیکن اپنے آپ کو پاتا ہے باوجود گم کرنے کے اس کا ڈھونڈ نے والا نہیں ہے اور با وجود ثابت ہونے فقدان ( گم کرنے ) کے اس کے چاہنے والا نہیں ہے۔


علم کی رو سے حاضر واحد مقبل ہے اور از روئے ذوق کے غائب و ناقد و معرض ہے اس کا ظاہر بقا ہے اور باطن فنا، عین بقا میں فانی ہے اور عین فنا میں باقی لیکن فاعلمی ہے اور بقا ذوقی ۔ اس کا کاروبار هبوط و نزول پر آٹھہرا ہے اور صعود و عروج سے رہ چکا ہے اور جس طرح اس کو مقام قلب سے قلب کے پھیرنے والے یعنی حق تعالیٰ کی طرف لے گئے تھے اب پھر حق تعالی کی طرف سے مقام قلب میں نیچے لے آئے ہیں۔

نفس سے روح کے آزاد ہونے اور نفس کے مطمئنہ ہو کر انور کے غلبوں سے نکلنے کے باوجود اس کی روح کو ۔ روح اور نفس کی دو جہتوں کا جامع بنایا ہے اور ان دو جہتوں ( طرفوں) کی برزخیت سے اس کو مشرف فرمایا ہے اور اس کو اس برزخیت کے حاصل ہونے کی وجہ سے فوق سے فائدہ اٹھانا اور ماتحت کو فائدہ دینا۔ دونوں ایک ہی وقت میں عطا فرمایا ہے ۔ فائدہ حاصل کرنے کے وقت فائدہ دینے والا ہے اور فائدہ پہنچانے کی حالت میں فائدہ حاصل کرنے والا ۔

گر بگویم شرح ایس بیحد شود
در نویسم بس قلمها بشکند


ترجمہ
:- گر کہوں بے حد ہو اس کا بیان
ے کہاں گر لکھوں طاقت قلم :


اس کے بعد عرض ہے کہ دست چپ مراد ہے قلب سے جو حق تعالیٰ کی طرف عروج کرنے سے پہلے حاصل ہے۔ فوق سے نزول کرنے کے بعد جو مقام قلب میں اتر آتے ہیں وہ مقام اور

ہے جو چپ وراست کا بز رخ ہے۔ جیسا کہ اس فن کے جانے والوں پر ظاہر ہے اور وہ مجذوب جنہوں نے سلوک حاصل نہیں کیا۔ صاحبان دل ہیں کیونکہ حق تعالیٰ تک پہنچنا سلوک پر منحصر ہے اور کسی شخص کے ساتھ مقام کے متعلق ہونے سے یہ مراد ہے اس شخص کو اس مقام میں ایک خاصشان اور اس مقام والوں سے علیحد دامتیاز حاصل ہوتا ہے۔


منجملہ اس امتیاز کے جس کا نام ذکر کر رہے ہیں ۔ جذ بہ کی سبقت اور بقائے خاص ہے جو اس مقام کے مناسب علوم اور معارف کا مبداء ہے ۔ مقام قلب کے علوم کی تحقیق اور جذ بہ اور سلوک اور فنا و بقا کی حقیقت وغیرہ وغیرہ رسالہ مقررہ میں مفصل لکھی گئی ہے۔


میرسید شاہ حسین جلدی روانہ ہو پڑے۔ اس واسطے کے نقل کرنے کی فرصت نہ ملی ۔ پیچھے انشاء اللہ شرف مطالعہ حاصل کرے گا یعنی وہ رسالہ حضور کے مطالعہ میں آوے گا۔

عزیز متوقف ( خاکسار ( فوق سے نیچے مقام قلب میں آیا ہے لیکن اس کی توجہ عالم کی طرف نہیں ہے ۔ فوق کی جانب توجہ رکھتا ہے چونکہ عروج فوقانی برخلاف طبیعت کے تھا ۔ اس لئے (خاکسار ( طبعی طور پر جذبہ کے ساتھ مناسبت رکھتا تھا ۔ فوق سے نزول کے وقت اپنے ہمراہ کچھ چیز نہیں لایا۔ وہ تھوڑی سی نسبت جو طبیعت کے خلاف توجہ سے تھی اور عروج اس توجہ کا اثر تھا ۔۔ جذبہ مذکورہ حضرات خواجگان قدس سرہم کے جذبہ سے الگ ہے۔ یہ وہ جذبہ ہے جو حضرات خواجہ احرار قدس سرہ کو اپنے بزرگ باپ دادوں سے پہنچا ہے اور ان کو اس مقام میں شان خاص حاصل ہوئی ہے اور کسی واقع میں بعض طالبوں نے جو ظاہر کیا تھا کہ خواجہ رحمتہ اللہ علیہ کو جیسا کہ وہ ہوئے ہیں وہ عزیز متوقف یعنی خاکسار نے کھا لیا ہے۔ اس واقعہ کے اثر کا اظہور اس مقام میں ہے یہ جذ بہ مقام افادہ کے ساتھ مناسبت نہیں رکھتا ۔ اس مقام میں ہمیشہ فوق کی طرف توجہ ہے اور دائی سکر اس کو لازم ہے۔

جذبہ کے بعض مقامات جذ بہ میں داخل ہونے کے بعد سلوک کے مخالف ہیں اور بعض دوسرے سلوک کے مخالف نہیں ہیں ۔ ان میں داخل ہونے کے بعد سلوک کے لئے متوجہ ہوتے ہیں۔ یہ جذ بہ اس میں داخل ہونے کے بعد سلوک کے مخالف ہے۔


عریضہ لکھتے وقت اس مقام کی طرف متوجہ ہوا تھا اس مقام کے بعض دقایق ظاہر ہوئے جب تک باعث نہ ہو تو جہ میسر نہیں ہوتی ۔ وَاللهُ سُبحَانَهُ أَعْلَمُ بِحَقِيقَةِ الْحَالِ اور حقیقت حال کو اللہ تعالی زیادہ جاننے والا ہے۔


چند مہینے ہوئے ہیں کہ وہ عزیز متوقف (خاکسار) نیچے آ گیا ہے لیکن مقام جذ بہ مذکورہ میں کامل طور پر ، داخل نہیں ہوا۔ اس مقام کے مناسب علم کا نہ ہونا اوپر پراگندہ توجہ اس مقام میں داخل ہونے سے مانع ہے۔ امید ہے کہ ان بے ترتیب کلمات یعنی عریضہ کے مطالعہ کے وقت اس مقام میں پورے طور پر داخل ہونا میسر ہو جائے گا۔ اس کے بعد حضرت خواجہ سرہ کو وہ عزیز متوقف یعنی خاکسار پورے طور پرکھا جائے گا۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا