123

حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی کی عبادات اور آداب


حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی کی عبادات اور آداب

آپ ہمیشہ سفر ہو یا حضر موسم گرما ہو یا سرما بعد نصف شب بیدار ہوتے اور یہ دعا پڑھتے تھے ۔ ت – اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى اَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَالَيْهِ الْبُعْثَتُ وَانَّشُورُ اور یہ آیت بھی پڑھتے تھے ۔ اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيمِ ، اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ط وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورِ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدَلُونَ ، هَوَالَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ طِينٍ ثُمَّ قَضَى أَجَلاً وَأَجَلٌ مُسَمًّى عِنْدَهُ ثُمَّ انْتُمْ تَمْتَرُونَ ط وَهَوَاللَّهُ فِي السَّمَوَاتِ وَفِي الْاَرْضِ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَ جَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُون ط

آپ کے آداب بیت الخلا

بعد ازاں بیت الخلا کو تشریف لے جاتے۔ پہلے بایاں پیر رکھتے ۔ بعد اس کے داہنا اور یہ دعا پڑھتے اَللَّهُمَّ إِنِي اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ جب بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر زور رکھتے ۔ بعد فراغت بکلوخ طاق استنجا کرتے۔ اس کے بعد پانی سے استنجا کرتے اور بیت الخلا سے باہر نکلتے وقت پہلے داہنا پیر نکالتے ۔

آپ کے آداب وضو

وضو کرنے کو رو بقبلہ بیٹھتے اور بلا کسی کی مدد کے وضو کرتے اور آفتابہ بدست چپ رکھتے اور ابتداء ہاتھ دھونے میں یہ دعا پڑھتے ۔ بِسمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ ط بِسْمِ اللهِ الْعَظِيْمِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى دِينِ الْإِسْلَامُ الْإِسْلَامُ حَقٌّ وَالْكُفْرُ بَاطِل ۔ پہلے داہنے ہاتھ پر پانی ڈالتے بعد ازاں بائیں پر ۔ بعد ازاں دونوں ہاتھ جمع کر کے دھوتے اور انگلیوں میں کف دست میں کف دست کی طرف سے خلال کرتے اور بوقت مضحمضہ مسواک استعمال فرماتے اور تین مرتبہ داہنی طرف بعده تین مرتبہ بائیں طرف کرتے۔ پھر زبان پر کرتے اور اگر زیادہ کرتے تو رعایت وتر ملحوظ رکھتے اور پہلے داہنی طرف کے اوپر کے دانتوں میں پھر نیچے کے دانتوں میں ۔ بعد ازاں بائیں طرف اوپر کے دانتوں میں پھر نیچے کے دانتوں میں اور ہر وضو میں التزام مسواک رکھتے تھے۔ بعد فراغ مسواک کو اکثر خادم کے سپر د کرتے اور وہ اسی کو اپنی پگڑی کے بیچ میں رکھ لیتا اور آپ کلی کے پانی کو دور ڈالتے تھے اور رعایت تثلیث رکھتے تھے ۔ بوقت مضمضہ یہ دعا پڑھتے تھے ۔ اللَّهُم أَعْنِي عَلَى ذِكْرِكَ وَعَلَى تِلاوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى صَلَوةِ حَبِيْبِكَ عَلَيْهِ الصَّلَوةُ وَالسَّلام اور تین دفعہ استنشاق بھی تازہ پانی سے جدا جدا کرتے اور بوقت استنشاق یہ دعا پڑھتے ۔ اللهم ارحنى رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَاَنْتَ مِنَى رَاضِ اور بعدہ منہ مبارک پر کمال آہستگی و سہولت سے بالائے پیشانی سے پانی ڈالتے اور داہنا ہاتھ داہنے رخسار پر اور بایاں ہاتھ بائیں رخسار پر گزارتے اور داہنے کو بائین پر تقدم کرتے تا کہ ابتداء داہنے سے ہو اور منہ دھوتے وقت یہ دعا پڑھتے ۔ اللهم بيض وَجْهِي بِنُورِكَ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْهُ أَوْلِيَاءِ كَ وَلَا تَسْوَدُّ وَجُهِيَ يَوْمَ تَسْوَدُّ وُجُوهُ اَعْدَائِكَ اَشْهَدُ اَنْ لا إِله إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ – بعد ازاں داہنے ہاتھ کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھوتے اور ہر مرتبہ اس پر ہاتھ پھیر تے تا کہ قطرہ نہ رہ جائے اور اسی طرح سے بایاں ہاتھ دھوتے اور انگلیوں کی جانب سے پانی ڈالتے اور داہنا ہاتھ دھوتے وقت یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ أَعْطِنِي كِتَابِی بِيَمِينِي وَحَاسِبُنِي حَسَابًا يَسِيراً وَاَشْهَدُ اَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اور بایاں ہاتھ دھوتے وقت یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ إِنِی اَعُوذِبِكَ اَنْ تُعْطِيْنِى كِتَابِي بِشِمَالِی اَو مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِى وَلَا تُحَاسِبُنِي حِسَابًا عَسِيراً وَاَشْهَدُ أن لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَاشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ط بعد ازاں داہنے ہاتھ سے چلو میں پانی لے کر بائیں کف دست اور انگلیوں پر ڈال کر اس طرح زمین پر ڈالتے کہ پھینٹیں نہ اڑیں اور تمام سرکا مسح کرتے اور اطراف سر پر دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں پیچھے سے آگے تک پھیر لاتے اور یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ غَثَنِي بِرَحْمَتِكَ وَأُنْزِلُ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ وَأَظَلَّنِي تَحْتَ ظَلِ تَحْتَ ظلٍ عَرْشِكَ. بعد ازاں اسی پانی سے مسح گوش باطن سبابہ پشت گوش زرانگشت سے کرتے اور یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ اَعْتِقُ رَقَبَتِى مِنَ النَّارِ وَرِقَابِ آبائی وَاعِذْنِي مَنِ السَّلَاسِلِ وَالْأَغْلالِ وَاَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ. بعد ازاں داہنا پیر تین مرتبہ ٹخنوں سے اوپر تک دھوتے اور ہر مرتبہ اس پر اس طرح ہاتھ پھیر تے کہ قریب خشک کے ہو جاتا اور

اسی طرح سے بایاں پیر دھوتے اور یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ اِنِی اَعِوُذِ یک اَنَ تَذِلَ قَدَمِي وَقَدَم بِكَ وَالِدِى عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ يَوْمَ تَذِلُّ اقْدَامُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِى النَّارِ بِحُرُمَةِ النَّبِيِّ الْمُخْتَارِ اَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ عَلَيْهِ الصَّلوةُ اور بعد فراغت وضو یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ اجْعَلُنِى مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلِنِي مِنَ الْمُتَطَهَّرِينَ ۔ وَاجْعَلِنِي مِنْ عِبَادِكَ الصَّالِحِيْنَ وَاجْعَلِنِى مِنْ وَرَثَهِ جَنَّةِ النَّعِيمِ وَاجْعَلِنِي مَنَ الَّذِينَ لَا خَوْف عَلِيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَه وَاجْعَلِنِي عَبْداً شَكُوراً وَاجْعَلِنِي اَنْ اُذْكُرَكَ كَثِيراً وَيُسَبِّعُكَ بُكْرَةً وَاصِيْلاً اَعُوذِ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيمِ ط بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ط إِنَّا اَنْزِلْنَاهُ. تا آخر اور یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمُ اشْفِنِي بِشِفَائِكَ وَدَاوِنِي بِدَوَائِكَ وَعَافِنِي مِنَ الْبَلَاءِ وَاعْصِمُنِي مِنَ الْأَحْوَالِ وَالْاَمْرَاضِ وَأَوْجَاع ۔ اور آپ اعضائے وضو کپڑے سے نہ پونچھتے ۔

آپ کی نماز تہجد وتر اور مراقبہ

بعد ازاں پوشاک لطیف و نفیس پہنتے ۔ یہ تجمل و وقار تمام متوجہ نماز ہوتے اور دورکعت خفیف گزارتے اور ان دو رکعت میں بعد فاتحہ یہ آیت پڑھتے ۔ وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً اَوُ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللهُ وَلَمُ يصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ أُولئِكَ جَزَاؤُهُم مَّغْفِرَة مِنْ رَّبِّهِمْ وَجَنَّاتٍ تَجْرِى مِنْ تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَنِعْمَ أَجْرُ العَمِلِينَ ۵ ۔ اور دوسری رکعت میں بعد فاتحہ یہ آیت پڑھتے ۔ وَلَوْ إِنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُ وَكَ فَاسْتَغْفُرُ والله وَاسْتَغْفَرَلَّهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّاباً رَحِيمًا ، وَمِنْ يَعْمَلْ سُوءً اَوْيَظْلِمُ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ الله يَجدِ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمًا ۵- باقی نماز تہجد کو بطول قرات ادا کرتے ۔ غالبا دو تین سیپارہ قرآن کے پڑھتے تھے۔ اور گاہ گاہ حالت غلبہ حضور میں نصف شب سے صبح تک ایک ہی رکعت میں گزر جاتی۔ اور جب خادم پکارتا کہ صبح ہوئی جاتی ہے تب دوسری رکعت به تخفیف ادا فرما کر سلام پھیرتے ۔ پس اذاں دوسری دو رکعتیں بقرات طویلہ لیکن اول سے کم ادا کرتے اور علی ہذالقیاس بعد کی رکعتیں ایک دوسرے سے کم ادا فرماتے۔ بعد ازاں اگر اول شب میں وتر نہ پڑھے ہوتے تو تین وتر پڑھتے ۔ اور بعد فاتجہ پہلی رکعت میں سورہ سبح اسم اور دوسری میں قل یا تیسری میں قُلْ هُوَ اللهُ پڑھتے ۔ تیسری رکعت میں بعد قُلْ هُوَ اللهُ قنوت حنفی کو قوت شافعی سے ضم کرتے جیسا کہ حنفیوں کی کتاب میں موجود ہے۔ اللَّهُمَّ اهْدِنَا فِي مِنْ هَدَيْتَ وَعَافِنَا فِي مِنْ عَافِيَّةً وَتَوَلَّنَا فِي مِنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكَ لَنَا فِى مِنْ أَعْطَيْتَ ط وَقِنَا رَبَّنَا شَرَّ مَا قَضَيْتَ ط إِنَّكَ تَقْضِ وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مِنْ وَالَيْتَ وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ نَسْتَغْفِرُكَ وَنَتُوبُ اَلَيْكَ وَصَلَّى اللهُ عَلَى النَّبِيِّ اور اگر وتر اول شب میں پڑھ لیا کرتے تو تہجد بارہ رکعت پڑھتے اور بھی آٹھ اور بھی دس پر اکتفافرماتے اور اکثر نماز تہجد میں سورۃ یسین پڑھتے اور فرماتے کہ اس کی قرات میں نفع بسیار اور نتائج بیشمار پائے گئے ہیں اور سورہ آلم سجدہ اور سورہ ملک اور سورۂ مزمل اور سورۃ واقعہ اور چہار قل بھی پڑھتے تھے اور بعد نماز آخر سورہ آل عمران سے یہ پڑھتے تھے ۔ اِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلَ وَالنَّهَارِ إِلَى اخِرِ السُّورَةِ اور ستر دفعہ استغفر اللہ پڑھتے اور کبھی کبھی یہ آیت کریمہ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لي فَغَفَر لَهُ ستر مرتبہ پڑھتے بعد ہ صبح تک مراقبہ کرتے یا کلمہ طیبہ پڑھتے یا قبل از صبح موافق سنت سعدیہ علی مصدره الصلوۃ والتحیة سو جاتے تا کہ تہجد بین النو مین واقع ہو۔

آپ کی نماز فجر

اور قبل صبح کے بیدار ہوتے اور وضو جدید فرما کر سنت گھر پڑھتے ۔ بعد ازاں بجانب قبلہ داہنا ہاتھ داہنے رخسار کے نیچے رکھ کر لیٹ جاتے۔ پھر اٹھ کر متوجہ مسجد ہوتے لیکن آخر میں یہ اضطجاع ترک کر دیا تھا۔ بعد ازاں فجر بجماعت کثیر اول وقت ادا کرتے اور خود امامت فرماتے اور طوال مفصل پڑھتے اور بعد ادائے فرض اس جلسہ میں دس مرتبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِ وَيُمِيتُ بِيَدَهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اورسات دفعه اَللَّهُمَّ اَجِرُنِى مِنَ النَّارِ بعد ازاں یہ آیت کریمہ تلاوت فرماتے ۔ الهُكُمُ الهُ وَاحِدٌ لاَ إِلهُ إِلَّا هَوَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمُ. وَحَمَ تَنْزِيلُ الْكِتَابِ كو إِلَيْهِ الْمَصِيرُ تک اور آیتہ الکرسی اور یہ آیت فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِيْنَ تُمْسُونَ وَحِيْنَ تُصْبِحُونَ کوتُخْرَجُونَ تک پھر یمین و یسار قوم کی طرف رجوع ہو کر دعا کے واسطے ہاتھ اٹھاتے بعد دعا دونوں ہاتھ چہرہ مبارک پر پھیر تے ۔

آپ کا حلقہ ذکر و توجہ

بعد ازاں آپ مع اصحاب حلقہ ذکر و مراقبہ فرماتے اور شغل باطنی میں تابلندی آفتاب بقدر یک نیزہ مشغول رہتے ۔ حلقہ میں کبھی کبھی حافظ صاحب سے قرآن شریف بھی سنتے ۔

آپ کی نماز اشراق استخارہ نماز اوابین

بعده دو رکعت نماز اشراق پڑھتے ۔ اول رکعت میں بعد فاتحہ آیت الکرسی اور سورہ یسین کو تَانُفِخَ فِي الصُّورِ. اور دوسری رکعت میں ختم نہین تک اور سورہ والشمس پھر دورکعت به نیت استخارہ پڑھتے ۔ کبھی اول رکعت میں قُل یا اور دوسری میں قُلْ هُوَ اللهُ اور کبھی پہلی میں سَبِّحِ اسْمَ اور اَلَمْ نَشَرَحْ وَقُلْ یا اور دوسری میں قُلْ هُوَ الله تین مرتبہ اور معوذتین ایک ایک بار پڑھتے اور وَاَنَا بعد متشهد درود واستغفار اس طرح پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ اَنتَ رَبِّي لا إله إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وانا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَىٰ عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ وَاَعُوذُكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعُتُ أبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَى وَأَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرُ فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنتَ بعده دعا استخارہ پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ إِنِى اَسْتَنْجِرُكَ بِعِلْمِكَ وَاسْتَقْدِرُكَ بِقَدْرَتِكَ وَاَسْئَلُكَ مِنْ فِضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُوَهَ اقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ إِنَّكَ أَنتَ عَلَام الْغُيُوبِ اَللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ إِنْ مَا أُرِيدَ مِنْ اَتِ عَمِلَ خَيْرَ لِي فِي دِينِي وَ دُنْيَايَ وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةَ أَمْرِى الْيَومَ فَاقْدِرُهُ لِى وَيَسَرَهُ لِى ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ اللَّهُمَّ اِنْ كُنتَ تَعْلَمُ إِنَّ مَا يُرِيدُ مِنْ أَى عَمَلَ شَرَّلِى فِي دِينِي وَ دُنْيَايَ وَمُعَاشِي وَعَاقِبَةُ أَمْرِى الْيَوْمَ فَأَصْرِفُهُ عَنِى وَاصْرِفْتِي عَنْهُ وَاقْدِرْ لِي الْخَيْرَ حَبِيبُ كَانَ ثُمَّ اَرْضِنِي بِهِ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلى خَلْقَه مُحَمَّدِ وَالِهِ وَاَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ – بوقت شام بعد تمام اوا بین یہی دعاء استخارہ پڑھتے اور بجائے اليَومَ اللَّيْل پڑھتے اور جب بعد نماز صبح سکوت فرماتے تو بعض دعوات یومی بعد اشراق پڑھتے ۔ وہ دعا ئیں یہ ہیں ۔ اَصْبَحْنَا وَاصْبَحُ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلى كُلَّ شَيْءٍ قَدِيرُ اللَّهُمَّ اسْتَلْكَ خَيْرَ مَا فِي هَذَا الْيَوْمِ حَهُ وَنَصْرُه وَنُورُهُ وَبَرَكَتَهُ وَهُدَاهُ وَاعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِمَا فِى هَذَا الْيَوْمَ وَشَرِمَا بَعْدَهُ اللَّهُمَّ مَا أَصْبِحَ لِي مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشَّكْرُ ۔ شام کے وقت بجائے الیوم کے اللیل واصبح کے اسی مرتبہ پڑھتے اور تین مرتبہ اَعُوذُ بِكَلِمَتِ اللهِ السَّامَاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ اور تین مرتبہ بِسمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ۔ اور سات دفعہ اَللَّهُمَّ نَستُنِي قَبْلَ أَنْ يُنَبِي الْمَوْتُ اور سات دفعہ اَللَّهُمَّ الْهِمُنِى مَرْشَدِى وَأَعِذْنِى مِنْ شَرِ نَفْسِی اور سات دفعہ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبُنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتِنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنكَ رَحْمَةً ط إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ط اور سات مرتبہ يَا مُقَلِبُ الْقُلُوبِ قَلِبُ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ اور سات دفعه اللَّهُمَّ اغْفِرُ لِأُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمُ اور سات دفعہ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْلِی اور سو دفعہ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِہ اور تینتیس دفعہ سُبحَانَ الله اور تینتیس دفعہ اَلحَمدُ لِلَّهِ اور تینتیس دفعہ اللہ اکبر اور ایک دفعہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكَ وَلَهُ الْحَمْدُ بِيَدِهِ الْخَيْر وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ داور بعض ادعیہ نماز کو بعد نماز اوابین میں پڑھتے اور ان چہار کلمات کو ہر فرض کے بعد موافق اعداد مذکورہ بالا پڑھتے ۔

آپ کی خلوت اور صحبت

بعد ازاں خلوت میں تشریف لے جاتے اور بمقتضائے حال کبھی قرآن شریف پڑھتے اور کبھی کبھی کلمہ طیبہ کا تکرار کرتے اور گاہ گاہ طالبان خدا کو جدا جدا طلب کر کے احوال پرسی فرماتے اور ہر ایک کے حال کے موافق ارشاد فرماتے اور بسا اوقات ایسا ہوتا کہ ان کا احوال خفیہ اگلا پچھلا خود به تفصیل و شرح فرماتے اور کیفیات سے آگاہ فرماتے اور کبھی خاص خاص اصحاب کو طلب فرما کر اسرار خاص و معارف مکشوفه بیان فرماتے اور ان کے پوشیدہ رکھنے میں کوشش کرتے اور معارف بیان کرتے وقت محسوس ہوتا کہ گویا القاد اعطاء حال کرتے ہیں۔ بار ہا ایسا اتفاق ہوتا کہ جس وقت طالب کوئی معرفت حضرت کی زبان سے سنتے بمجر د سننے کے اس معرفت سے بتوجہ حضرت متحقق ہو جاتے اور ہر ایک کو اس کے حال اور استعداد کے موافق ذکر و فکر فرماتے اور تمام کو حلو همت و اتباع سنت و دوام ذکر و حضور مراقبت و اخفاء حال کی تاکید فرماتے اور تکرار کلمہ طیبہ لا إله إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللهِ کی نہایت ترغیب دلاتے اور فرماتے کہ تمام عالم بمقابلہ اس کلمہ معظم کے مثل قطرہ کے ہے بمقابلہ دریائے محیط کے اور فرماتے ہیں کہ یہ کلمہ طیبہ جامع کمالات ولایت و نبوت ہے اور فرماتے کہ فقیر کو معلوم ہوا ہے کہ اگر تمام جہان کو ایک مرتبہ کلمہ پر بخش دیں اور بہشت میں بھیج دیں تو بھی گنجائش رکھتا ہے اور فرماتے کہ اس کے برابر کوئی آرزو دل میں نہیں ہے کہ ایک گوشہ تنہائی میں بیٹھ کر اس کلمہ کے تکرار سے متلذذو محظوظ ہوں ۔ مگر کیا کیا جائے کہ یہ آرزو میسر نہیں اور مریدوں کو کتب فقہ کے مطالعہ کی تاکید فرماتے تاکہ معلوم ہو کہ کون سا مسئلہ مفتی یہ ہے اور کون مسنون و معمول بہ اور کون بدعت و مردود ۔ حضرت کے اصحابوں سے خاموشی کی صحبت ہوتی اور اصحاب پر اس قدر دہشت و ہیبت غالب تھی کہ مجال انبساط و دم زدن نہ تھی اور حضرت کی تمکین اس درجہ کی تھی کہ با وجود تواتر و تکاثر واردات متنوعه ومتلونہ ہرگز کبھی اثر تلوین ظاہر نہیں ہوا۔ البتہ سبیل مدت چشم پر آب ہو جاتی اور گاہ گاہ اثنائے بیان حقائق میں تکون رنگ رخسارہ و دیدہ ہو جاتا۔

آپ کی نماز چاشت

بعد وہ نماز ضحی یعنی نماز چاشت کی آٹھ رکعت ادا کرتے ۔ ہر چند کہ چار رکعت جو اول پڑھتے تھے۔ داخل صفحی انھیں حاصل یہ کہ نماز ضحی بارہ رکعت پڑھتے تھے اور کبھی بسبب قلب انہیں چار رکعت پر جو کہ اول بنام اشراق پڑھتے اکتفا فر ماتے اور کبھی دو ہی اول پر اور قرات نماز چاشت میں بعد فاتح سَبِّحِ اسْمَ اور وَالشَّمْسُ اور وَالَّيْل اور وَالضُّحى اور چہار قل پڑھتے تھے۔ اوائل حال میں نماز تہجد واضحی وفی الزوال میں اکثر تکرار قرات سورہ یسین فرماتے حتی که گاه گاه اسی اسی مرتبہ اس سورہ کا دن رات میں پڑھنے کا اتفاق ہو جاتا اور آپ نماز ضحی خلوت میں ادا فرماتے تھے۔

آپ کا طعام و قیلولہ

بعدہ محل سرا میں تشریف لے جاتے اور کھانا تناول فرماتے اور کھاتے وقت فرزندان اور درویشوں کو طعام تقسیم فرماتے اور خادموں میں سے اگر کوئی شخص موجود نہ ہوتا تو اس کے حصہ کا کھانا رکھ چھوڑنے کے واسطے ارشاد فرماتے ۔ حضرت کے گھر کا کھانا نہایت لذیذ ہوتا۔ نقل ہے کہ جب حضرت لشکر سلطانی کے ہمراہ تھے بادشاہ کا گزرسر ہند شریف میں ہوا۔ حضرت نے بادشاہ کی دعوت کی۔ بادشاہ کھانا کھا کر نہایت خوش ہوا اور کہا کہ ایسا لذیذ کھانا کبھی نہیں کھایا ہوگا کیونکہ یہاں کی سی سرایت انورو نسبت و طہارت اس کے کھانے میں کہا۔ راقم الحروف کا تجربہ ہے کہ جو خادم حضرت والدی مرشدی و مولائی حضرت حافظ عباس علی خان صاحب قادری و نقشبندی مجددی قدس سرہ کے گھر کے کھانے میں خواہ وہ کیسا ہی خشک ہوتا ۔ لذت پاتے ۔ کسی امیر کبیر کے کھانے میں خواہ وہ کیسا ہی عمدہ ہوتا نہیں پاتے ۔ وہی سرایت انوار و نسبت کی وجہ ہے کہ کھانا کھاتے وقت حضرت داہنا زانوں کھڑا کر لیتے اور بایاں لٹا دیتے اور کبھی واہنا زانو لٹا دیتے اور گاہ گاہ روزانو کھڑا کر لیتے اور بسم اللہ پڑھ کر کھانا شروع کرتے اور بعض اوقات یہ دعا پڑھتے ۔ بِسْمِ اللهِ الَّذِى لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ط اور سوره لِلْفِ پڑھتے

اور بعد کھانا کھا چکنے کے اگر طعام نمکین ہوتا تو دعا پڑھتے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِى هَذَا ۔ الطَّعَامَ اللَّطِيفَ الْمَلِيحَ بِغَيْرِ حَوْلٍ وَلا قُوَّة اور اگر طعام شیریں ہوتا تو هذا الطَّعَامُ الحلو فرماتے اور کبھی یہ دعا پڑھتے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمُنَا وَأَسْقَانَا وَأَشْبَعَنَا وَالْوَاذَ وَ جُعَلْنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ اور اگر کسی کی دعوت نوش فرماتے تو یہ بھی پڑھتے ۔ اللَّهُمَّ اغْفِرُ لا كله وَلِبَاذِلِهِ وَلِمَنْ كَانَ لَهُ شَيْئاً وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى خَيْرِ خَلْقِهِ مُحَمَّدٍ وَالِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ. اگر صاحب طعام موجود ہوتا تو فرماتے ۔ جَزَاكُمُ اللهُ خَيْراً اور اگر صاحب طعام غائب ہوتا تو جَزَاهُمُ اللهُ خَبُوا اور کبھی یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ ارْزُقْنِي مَاتُحِبُّ وَتَرْضَى اجْعَلُهَا فير عَوْنًا عَلَى مَاتُحِبُّ مگر کھانے کے بعد ہاتھ اٹھا کر فاتحہ نہ پڑھتے تھے۔ جیسا عام ملا کرتے ہیں اور تین انگلیوں سے لقمہ لیتے اور جب خواہش نہ ہوتی حلق تک لے جا کر مزہ لے لیتے گویا کہ کھانے کی رغبت نہیں ہے۔ محض اس نیت سے کہ کھانا سنت ہے ۔ تناول فرماتے ۔ آپ کی غذا نہایت قلیل دو چپاتی گیہوں کی ہوتی تھیں اور بکری کا گوشت اور مغز ( بھیجا ) بہت مرغوب تھا۔ کباب بھی دستر خوان پر ہوتے تھے ۔ مَعَ ذلک فرمایا کرتے کہ بحکم اقتضائے آخر زمانہ بھوک میں کمال اتباع آنسر در دین و دنیا میسر نہیں ہوتا اور کھانا نہایت خشوع اور خضوع سے تناول لا لا لا فرماتے اور اس امر کی مریدوں کو بھی نہایت تاکید فرماتے اور آپ کے ارشادات میں سے ہے کہ عارف کو کوئی چیز ملکیت سے بشریت کی طرف لانے والی کھانے سے زیادہ نہیں۔ بعدہ تھوڑی دیر بحکم سنت قیلولہ فرماتے تھے اور جیسے ہی اذاں ہوئی بحجر داستماع اللہ اکبر بے اختیار بعجلت اٹھ بیٹھتے اور تخت سے زمین پر اتر آتے۔

آپ کی نماز فی الزوال

بعض وقت آپ اذاں سنتے اس کا جواب دیتے۔ بوقت شہادت ثانیہ تقبیل ابہامین فرما کے
قُرَّةُ عَيْنِي بِكَ يَارَسُولَ اللهِ اور بوقت بعلتين لاَ حَولَ وَلا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ فرماتے اور فی فى الفور وضو کر کے مسجد میں تشریف لاتے۔ پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھتے ۔ بعد ازاں چار رکعت سنت فی الزوال بطول قرات ادا کرتے اور فرماتے کہ رسول خدا صلى الله عليه وسلم نے زمانہ بعثت سے تا زمان حلت سنت زوال ترک نہیں کیں اور اس میں طوال مفصل پڑھتے اور کبھی مقتضائے گنجائش اختصار فرماتے۔

آپ کی نماز ظہر

بعد ازاں چار رکعت سنت مؤکدہ ظہر کی پڑھتے اور بعد تکبیر اقامت خود امامت فرماتے اور

ظہر کے فرض ادا کرتے اور قرات طویل پڑھتے اور بعد فراغ نماز فرض کے یہ دعاء اللَّهُمَّ أَنتَ السَّلاَمُ وَمِنْكَ السَّلامُ وَإِلَيْكَ يَرْجَعُ السَّلامُ تَبَارَكُتُ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالإِكْرَامِ پڑھ کر کھڑے ہو جاتے۔ بعد ازاں دو رکعت سنت موکدہ پڑھتے اور پھر چار رکعت سنت زائد پڑھتے بعد ازاں ظہر کے بعد کی ماثورہ دعائیں پڑھتے ۔

آپ کا حلقہ ذکر و توجه و تعلیم دین و نماز عصر وختم خواجگان

اس کے بعد قوم کی جانب متوجہ ہو بیٹھتے اور اصحاب کے ساتھ حلقہ کرتے اور حافظ صاحب قرآن شریف پڑھتے اور حضرات مریدوں کو مراقبہ کراتے اور بعد فراغ کے دو ایک سبق دینی کتب کے درس فرماتے اور جب بعد مسلمین وقت عصر ہو جاتا تو تجدید وضو کے واسطے اٹھتے اور چار رکعت سنت عصر ادا کرتے۔ بعد ازاں خود امامت کرتے اور بجماعت کثیر فرض عصر ادا کرتے۔ بعد ازاں ادعیہ ماثورہ وقت عصر کو پڑھ کر قوم کی طرف پھر بیٹھتے اور اصحاب ختم خواجگان پڑھتے اور حلقہ کرتے اور حافظ صاحب طالبان ہوتے اور ان کی ترقی کے واسطے ہمت فرماتے اور کبھی کچھ اور عمل صالح کرتے۔

آپ کی نماز مغرب اور صلوٰۃ اوابین

بعد ازاں اول وقت نماز مغرب پڑھتے اور بعد ادائے قرض دس مرتبہ لَا إِلَهِ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ بِيَدِهِ الْخَيْرِ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ پڑھتے اور سات دفعہ اَللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ پڑھتے ۔ بعد ازاں چھ یا چار رکعت نماز اوابین پڑھتے اور اکثر اوقات اس میں سورہ واقعہ دسورہ اخلاص اور گا ہے چھ
رکعت پڑھتے ۔

آپ کی نماز عشاء وتر

بعد زوال بیاض افق که نزد یک امام اعظم صاحب شفق اس سے مراد ہے۔ وہ وقت عشاء متفق علیہ ہے۔ مسجد میں تشریف لاتے اول دورکعت تحیۃ المسجد پڑھتے ۔ بعد ازاں چار رکعت یا دو رکعت سنت گزارتے اور پھر فرض ادا کرتے اور بغیر اس کے کہ ادعیہ پڑھیں صرف اللهُمَّ اَنْتَ السَّلام دعا مذکور پڑھ کر اٹھ کھڑے ہوتے اور دو رکعت سنت مؤکدہ پڑھتے ۔ بعد ازاں چار رکعت اور مستحب پڑھتے ۔ بعد ازاں وتر پڑھتے ۔ بعدہ الم سجدہ پڑھتے اور کبھی فرض چار رکعت میں سورہ سجدہ و تَبَارَكَ وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُوْنَ وَقُلْ هَوَ اللَّهُ پڑھتے اور دعاء قنوت خفی و شافعی کہ حنفیوں نے جمع چکی ہے جمع کرتے۔ بعد ازاں دورکعت بیٹھ کر پڑھتے ۔ اول رکعت میں اذا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ اور دوسری رکعت میں قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ پڑھتے اور آخر میں ان دو رکعت کو ترک کر دیا تھا اور ارشاد فرماتے تھے کہ اس میں اختلاف ہے۔

آپ کے اوراد

آپ بلا ناغہ رسالہ صلوۃ تا سورہ جو ایک جزو سے زیادہ ہے اور دلائل قادر یہ جو حضرت غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کا مصنفہ درود ہے۔ کبھی بعد نماز ظہر اور کبھی بعد نماز عشاء پڑھا کرتے تھے۔

عام مسائل نماز

بر وقت نماز حضرت ہر دو ابہام کان کی لو تک لے جاتے اور ہاتھوں کی انگلیوں کو بغیر اس کے کہ کھلی یا چوڑی رکھیں بلکہ متوجہ قبلہ رکھتے اور اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھوں کو نیچے لاتے اور زیر ناف داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر اس طرح سے رکھتے کہ داہنے ہاتھ کی خنصر اور ابہام سے حلقہ ہو جاتا اور تین انگلیاں کلائی پر لمبی لمبی رکھی جاتیں اور دونوں پیروں کے درمیان چار انگشت کا فاصلہ ہوتا اور دونوں پیروں پر برابر زور رکھتے اور ایک پیر پر زور دے کر دوسرے کو آرام نہ دیتے اور قیام میں سجدہ کی جگہ نگاہ رکھتے اور نہایت تجویز و تعمیق معانی و اسرار قرآنی سے قرات پڑھتے ۔ بعد ازاں تکبیر کہتے ہوئے رکوع میں جاتے اور قدموں پر نظر رکھتے اور سر پشت کے ساتھ برابر کرتے اور زانوں کو انگلیاں کھول کر بقوت پکڑتے اور زانو ٹیڑھا نہ ہونے دیتے۔ بعد ازاں قومہ بمقدار تسبیح جلسہ کرتے اور بحال انفراءِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمدُ کہتے اور دونوں مسجدوں کے درمیان بقدر تسبیح جلسہ کرتے اور سجدہ میں ناک کی نرمہ پر نگاہ رکھتے اور پیٹ کو زانو سے اور زانو کو بازو سے جدا ر کھتے اور بوقت سجدہ تمام اعضاء پر برابر زور دیتے اور تشہد میں دونوں پیروں کی انگلیوں کو قبلہ کی جانب متوجہ رکھتے اور کنار پر نظر رکھتے اور حضرت کے تمام اصحاب نماز میں حضرت کی تقلید کرتے ۔ بہت سے آدمی حضرت کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر فریفتہ ہوتے ۔ بعد نماز عشاء اور قبل سونے کے حضرت سورۃ فاتحہ وآیتہ الکرسی و امن الرسول تا آخر اور آیت إِنَّ رَبَّكُمُ الله الَّذِي خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ تا مِنَ الْمُحْسِنِينَ اور آيه قُلُ ادْعُوا اللهَ اَوِدعُوا الرَّحْمَنِ الخ اور چہار قل پڑھتے اور جس وقت لیٹتے پہلوے راست پر تکیہ کرتے اور داہنے ہاتھ کو داہنے رخسار مبارک کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنبِي وَبِكَ اَرْفَعُ إِنْ أَمْسَكْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَنَا وَإِنْ اَرُسُلُتَنا فَاحْفِظْنَا بِمَا تَحْفِظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِيْنَ اللَّهُمَّ إِنِى أَسْلَمْتُ وَجْهِی اَلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِی اَلَيْكَ

وَالْجَاتِ ظَهْرِى إِلَيْكَ رَغْبَةً وَ رَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَاء وَلَا مَنْجَاء مِنكَ إِلَّا إِلَيْكَ اَللَّهُمَّ إِنِي آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِى اَنْزَلْتُ وَبِرَسُولِكَ الَّذِى اَرْسَلْتَ اللَّهُمَّ اِنِى أَحْمَدُكَ بِكُلِ لِسَانِ وَاسْتَعِيذُبِكَ مِنَ الْبَلاَ يَا وَلاَ حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلَّا بالله الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ. اَعُوذُ بِكَلِمَتِ اللهِ التَّامَّاتِ كُلَّهَا مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ. تین مرتبہ اس کلمہ کا تکرار کرتے پھر تینتیس مرتبہ سبحان اور تینتیس مرتبہ الحمد للہ اور تینتیس مرتبہ اللہ اکبر اور ایک مرتبہ لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ بِيَدِهِ الْخَيْرِ وَهُوَ حَيَى لَا يَمُوْتُ اَبَداً ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اور کبھی آپ تشہد میں انگشت شہادت نہ اٹھاتے تھے اور کبھی بجماعت نماز نفل سوائے تراویح اور کسوف نہ پڑھتے تھے اور
نماز خسوف منفر دادا کرتے تھے۔

آپ کی نماز جمعہ وعیدین و تراویح و غیره

نماز جمعہ کو جس طرح کہ علماء حنفیہ نے فرمایا ہے اسی طرح ادا کرتے اور بعد فرض جمعہ سات دفعہ سورہ اخلاص اور سات دفعہ معوذتین مع بسم اللہ اور احتیاطاً بعد ادائے جمعہ صلوٰۃ ظہر کو ادا فرماتے کہ کل شرائط جمع بقول بعض فقہاء اس وقت پائی نہیں جاتیں اور اس طرح نیت کرتے۔ نَوَيْتُ إِنْ أُصْلِي اللَّهَ تَعَالَى أَرْبَعَ رَكَعَةِ احْرِ فَرْضِ الظُّهْرِ أَدْرَكْتُ وَقْتَهُ وَلَمْ آدِهِ أخـ (ترجمہ) میں نے چار رکعت آخر فرض ظہر کی نیت کی ۔ پایا وقت اس کا اور نہ ادا کیا تھا اس وقت تک) اگر کبھی کچھ بیماری وغیرہ ہوتی اور نماز جمعہ کو نہ پہنچتے تو منفر دادا کرتے اور اسی طرح سے سفر میں بھی طریقہ جاری رکھتے اور آخر عشرہ رمضان میں مسجد میں اعتکاف کرتے اور عشرہ ذی الحج میں عزلت اختیار کرتے اور ان عشرات میں طاعات و اذکار و صیام کی طرف بہت راغب ہوتے اور درود پڑھتے اور شبہائے جمعہ کو مع اصحاب حلقہ کر کے درود شریف پڑھتے ۔ عید الاضحیٰ کو راہ میں تکبیریں بآواز بلند کہتے اور عشرہ ذی الحج کو حاجیوں کی مشابہت کر کے سر اور ناخن نہ تر شواتے ۔ صرف بعض ادعیہ ماثورہ پڑھا کرتے تھے اور عشرہ ذی الحج میں ہر روز نماز عشاء اور نماز فجر کی دوسری رکعت میں سورہ الفجر پڑھتے اور تعریف بغیر عرفہ کو یعنی ان احکام کی یہاں بجا آوری جن کو حاجی لوگ عرفات میں کرتے ہیں آپ مکر وہ جانتے تھے اور نماز تراویح کی بیس رکعت ادا کرتے اور سفر و حضر میں جمعیت تمام ادا کرتے اور تین قرآن شریف سے کم ماہ صیام ختم نہ کرتے اور ہر چہار رکعت تراویح کے بعد تین دفعہ سُبْحَانَ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ سُبْحَانَ ذِى الْعِزَّةِ وَالْعَظمَةِ وَالْهَيْبَةِ وَالْقُدْرَةِ وَالْكِبْرِيَا وَالْجَبَرُوتِ سُبْحَانَ الْمُلْكِ الْحَيَّ الَّذِي لَا يَنَامُ وَلاَ يَمُوتُ سَرُّوحُ قَدُوسُ رَبَّنَا وَرَبَّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوح اللهم أجرني مِنَ النَّارِ اور ہر دور کعت کے بعد یہ دعا پڑھتے يَا كَرِيمُ الْمَعْرُوفِ يَا قَدِيمَ الْإِحْسَانَ اَحْسِنُ عَلَيْنَا بِإِحْسَانَكَ الْقَدِيم يا الله اور ختم کل تراویح پر یہ دعا پڑھتے ۔ اَللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَلْكَ
o
الرّضْوَانَ وَالْجَنَّةَ وَنَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ اَللَّهُمَّ يَا خَالِقَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ بِرَحْمَتِكَ يَا عَزِيزُ يَا غَفَّارُ يَا كَرِيمُ يَا سِتَارُ يَا رَحِيمُ يَا بَارُّ أَجِرْنَا يَا مُجِيْرُ يَا مُجِيرُ يَا مُجِيرُ بِعِزَّتِكَ وَفَضْلِكَ رَبّى اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفِوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا يَا غَفُورُ يَا غَفُورُ اَللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاتِ الدَّائِمَةَ فِي الدَّيْنِ وَالدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ – دیگر ایام میں چونکہ خود حافظ قرآن تھے۔ بعد ظہر ہمیشہ تلاوت فرماتے تھے اور حلقات میں استماع قرآن شریف ہمیشہ جاری تھا اور نماز وغیرہ میں اس طرح قرات پڑھتے تھے کہ گویا ادائے معنی ضمن الفاظ میں فرماتے جاتے ہیں اور سامعین کو بدیہی طور پر معلوم ہوتا تھا کہ اسرار قرآنی اس مقرب سبحانی پر وارد ہورہے ہیں بہت سے آدمی جو کہ مرید بھی نہ ہوتے تھے کہتے کہ حضرت قرآن اس طور سے پڑھتے ہیں۔ گویا الفاظ ان کے دل سے نکلتے ہیں اور ہرگز آواز بنا بنا کر نہ پڑھتے تھے اور نماز تراویح میں اکثر سامعین کو غنودگی ہو جاتی تھی لیکن حضرت کو کبھی کچھ نہ ہوتا تھا اور اسی طرح کھڑے کھڑے قرآن سنتے ۔ ملا بدرالدین سرہندی علیہ الرحمۃ نے لکھا ہے کہ ایک روز میں نے حضرت سے عرض کیا کہ کیا باعث ہے کہ آپ کو بھی غنودگی بھی نہیں ہوتی ۔ فرمایا: شناوری در یا اسرار قرآنی فرصت نہیں دیتی کہ پلک بھی جھپکاؤں سفر میں منزل پہنچنے تک تلاوت قرآن فرماتے اور جس وقت آیت سجدہ آتی۔ فی الفور سواری سے اتر کر زمین پر سجدہ کرتے اور حالت انفراء میں تسبیحات رکوع و سجود پانچ وسات بلکہ نو و گیارہ پڑھتے اور کبھی تین مرتبہ پر اختصار فرماتے ۔ حسب موقع ادا فرماتے کہ شرم آتی ہے کہ باوجود قوت واستطاعت حالت انفراء میں اقل تسبیحات پر اختصار کیا جائے اور حالت امامت میں اس قدر کہتے کہ مقتدی بفراغت تین مرتبہ کہہ سکیں۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا