122

حضرت امام ربانی علیہ رحمہ کا علم شریعت


آپ کے اپنے والد ماجد سے استفادہ

ابتداء آپ نے کلام اللہ شریف حفظ کرنا شروع کیا۔ تھوڑے ہی عرصہ میں آپ حافظ ہو گئے۔ پھر آپ نے اپنے والد ماجد سے علم ظاہر کی تحصیل شروع کی ۔ ابواب فتح و کشائش آپ پر مفتوح ہو گئے ۔ تحقیق کا مادہ پیدا تھا۔ مسائل مشکلہ بآسانی حل فرمانے لگے ۔ چند ہی روز میں دوسری علوم کتب ضروریہ کے درس سے آپ فارغ ہو گئے ۔ دلکش عبارات میں بعض کتب پر حاشیے تحریر فرمائے۔

آپ کے دیگر اساتذہ اور طریقہ کبرویہ کی اجازت

بعده دیگر علماء فحول مولانا کمال کشمیری سے سیالکوٹ جا کر عضدی وغیرہ چند کتب مشکلہ کا مطالعہ فرمایا۔ کشمیر میں شیخ یعقوب صرفی سے جو قطب وقت شیخ حسین خوارزمی کے خلیفہ تھے ۔ آپ نے کتب احادیث سنا کر سند حدیث و اجازت طریقہ کبرویہ سہروردیہ حاصل فرمائی ۔


قاضی بہلول بدخشانی تلمیذ شیخ المحدثین ابن فہد سے جو بالآ خر آپ کے مرید ہوئے ۔ خلافت پائی تغییر واحدی مع دیگر مولفات واحدی اور تفسیر بیضاوی مع دیگر مصنفات قاضی بیضاء اور صحیح بخاری مع متعلقات ثلاثیات وغیرہ مشکوۃ المصابیح و ترمذی شریف مع شمائل اور جامع صغیر و قصیدہ بردہ مسلسل بالاولیت کی اجازت حاصل فرمائی ۔ سترہ سال کی عمر میں آپ فارغ التحصیل اور حدیث ہو گئے اور بشارت ہوئی کہ آپ طبقہ محدثین میں داخل کئے گئے۔ اس کے بعد آپ مسند ہدایت پر متمکن ہوئے ۔ مختلف ممالک سے صد ہا طلباء جوق در جوق آنے شروع ہوئے ۔ رات دن درس و تدریس کا مشغلہ تھا۔ حلقہ حدیث و تفسیر گرم رہتا تھا۔ بہت لوگ فارغ التحصیل ہوئے۔ ایک دو مرتبہ آپ کا دارالخلافہ اکبر آباد بھی جانا ہوا۔ ابوالفضل فیضی سے ملاقات ہوئی۔ان کو راہ راست پر لانے کیلئے تلقین فرمائی۔ بعدہ واپس وطن مالوف ہوئے۔

سند مصافحہ

آپ نے حاجی عبدالرحمن بدخشی سے مصافحہ کیا۔ انہوں نے حافظ سلطان ادھمی علیہ الرحمہ سے انہوں نے شیخ محمود سے انہوں نے شیخ سعید معمن حبشی ہے ۔ انہوں نے آنحضرت صلى الله عليه وسلم سے۔


ان میں سے ایک صاحب جن ہیں۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا