184

حضرت امامِ ربانی مجدد الف ثانی کا وصال اور مزار پُر انوار


حضرت امامِ ربانی مجدد الف ثانی کا وصال اور مزار پُر انوار

شب برات ۳۳ ۰اھ کو آپ نے اپنی وفات کے متعلق ظاہر فرمادیا کہ اسی سال میں ہوگی حتی کہ آپ عید الضحی کی نماز سے فراغت پا کر دولت سرا کو تشریف لائے تو اپنے خلفا ء اور مریدین سے فرمایا کہ بموجب عدد علت عمر آنحضرت صلى الله عليه وسلم میری عمر بھی ۶۳ سال ہوگی اور اس کا وقت قریب آ گیا ہے۔ آپ سب کو لازم ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ پر عمل کرتے رہیں ۔ پانچ چار روز کے اندر ہی آپ کو مرض ضیق النفس کا دورہ شروع ہو گیا۔ حتی کہ ۱۲ تاریخ محرم ۰۳۴ا ہوئی۔ آپ نے تعداد ایام باقیہ، ظاہر فرما دی اور ایک روز اپنے والد ماجد کے مزار شریف کی آخری زیارت کو تشریف لے گئے اور دیر تک مراقب رہے اور اس قبرستان کے اہل قبور کیلئے بہت کچھ دعاء مغفرت فرمائی اور وہاں سے جد اعلیٰ حضرت امام رفیع الدین کے مزار پر تشریف لے گئے اور اسی طرح سے مراقبہ فرمایا اور وہاں کے اہل قبور کے لئے دعاء مغفرت فرما کر رخصت ہوئے اور دولت خانہ کو تشریف لائے ۔ حتی کہ ۲۲ صفر کو آپ نے اپنے مریدین اور صاحبزادگان سے فرمایا کہ اللہ پاک مجھ کو وہ سب کچھ عطا فرما چکا جو بشر کو عطا کیا جا سکتا ہے۔ یہ سن کر سب پر بہت بڑا اثر آپ کی جدائی کے پیدا ہونے کا ہوا ۔۲۳ صفر کو آپ نے تمام لباس فقراء کو خیرات کر دیا اور مرض مذکور کا غلبہ ا شروع ہوا وہ شب جس کے بعد آپ کا وصال ہوا باصرار تمام آپ اٹھ کر بیٹھے اور جو حقائق کہ منکشف ہوئے تھے ، بیان فرمائے کہ میری ہمت کا مرغ آستان قدس تک پہنچا اور آواز آئی کہ یہ حقیقت کعبہ ہے اس کے بعد اور عروج ہوا اور مقام صفات حقیقیہ تک پہنچا جو بوجود ذات موجود ہیں پھر میں شیونات ذاتیہ تک پہنچا۔ وہاں سے ذات بحث تک پہنچا جو ہر قسم کے اعتبارات اور نسبتوں سے معرا ہے اور گر دظلیت نے وہاں تک راہ نہیں پائی ہے۔

اس کے بعد ضعف کا غلبہ ہوا۔ تہجد کی نماز وضو کر کے کھڑے ہو کر ادا فرمائی ۔ صبح کی نماز بھی
باجماعت پڑھ لی اور ہندی کا یہ مصرعہ ورد زبان ہوا۔

آج ملاوا کے پیاسب جگ دیواں وار

(ترجمہ) آج وہ دوست ملا جس پر سب دنیا کو قربان کروں ۔


پھر اشراق کی نماز جمعیت کے ساتھ ادا کی اور تمام اوعیہ ماثورہ پڑھتے رہے اور مراقبہ میں بھی مصروف ہو جاتے تھے۔ بستر پر اس طرح سے لیے سر شمالی طرف منہ قبلہ کی طرف داہنا ہاتھ ٹھوڑی مبارک کے نیچے اور ذکر میں مشغول ہوئے ۔ سانس کی تیزی کو صاحبزادہ صاحب نے دیکھ کر عرض کیا کہ مزاج کیسا ہے۔ ارشاد فرمایا ‘ اچھا ہے جو دورکعت نماز پڑھ چکے ہیں کافی ہے یہ حکم آپ کا آخری کلام تھا اس کے بعد اللہ اللہ اللہ جاری تھا۔

آپ کا وصال اور عمر شریف

۲۰ صفر ۰۳۴ا ھ روز دوشنبه یا سه شنبہ کو بوقت اشراق داعی اجل کو آپ نے لبیک کہ اس جہان فانی سے طرف عالم جاودانی کے رحلت فرمائی اور عمر شریف آپ کی ۶۳ سال کی
ہوئی۔
نقل ہے کہ اس روز زمین و آسمان روتے ہیں اور آسمان میں رونا اس کا چاروں طرف سے سرخ ہوتا ہے۔ اسی طرح سے کتاب شرح صدر میں ہے آپ کو غسل دیتے وقت یہ واقعہ پیش آیا کہ دونوں ہا تھ مثل نماز کے قیام کے بستہ تھے، کئی مرتبہ غسل دیتے وقت کھول دیئے گئے پھر ویسے ہی ہو گئے اور آپ کا چہرہ مبارک متبسم تھا پس بموجب عد د سفت آپ کو کفن دیا گیا۔

آپ کا مدفن اور اس زمین کی فضیلت

آپ کا مدفن شریف وہی گنبد ہے جس میں آپ کے بڑے صاحبزادہ اکابر اولیاء حضرت خواجہ محمد صادق رضی اللہ عنہ مدفون ہیں اور یہ گنبد شریف ارض مبشرہ میں واقع ہے جس کی تفصیل تیسرے جو ہر میں مذکور ہوئی ہے۔ یہ گنبد شریف کچھ بڑی عمارت نہیں ہے بلکہ وہ گنبد کہ جس میں آپ کے صاحبزادہ قیوم ثانی یا ان کے صاحبزادگان مدفون ہیں کہیں وسیع اور رفیع ہیں جس وقت کہ آپ کا جنازہ روضہ مبارک ( گنبد شریف) پر لایا گیا ہے فورا صاحبزادہ صاحب کی قبر مبارک جانب مشرق تقریبا ایک ہاتھ ہٹ گئی اور جگہ وسیع ہوگئی بجانب غرب آپ کی قبر اطہر کھودی گئی اس میں آپ مدفون ہوئے وہی زیارت گاہ خاص و عام ہے۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا